اقلیتوں کا تحفظ 

پاکستان کے جھنڈے کے رنگ میں جو سفید پٹی ہے وہ ملک میں اقلیتوں کی نمائندگی کرتی ہے‘ سپریم کورٹ کے جج منصور علی شاہ کا یہ کہنا بجا ہے کہ اقلیتی برادری کا بھی اتنا ہی حق ہے جتنا میرا‘ اس ضمن میں اس بات کا ذکر بھی ضروری ہے کہ مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والی ہیلن میری رابرٹس کو حال ہی میں آ رمی میڈیکل کور میں بریگیڈئر کا رینک دیا گیا ہے جو اس حقیقت کا غماز ہے کہ وطن عزیز میں اقلیتوں کو زندگی کے ہر شعبے میں ترقی کرنے کے برابر مواقع میسر ہیں ایران نے گوادر سمیت مکران بھر کی جو بجلی بند کر دی ہے اس سے نہ صرف یہ کہ ایک لاکھ کے قریب آبادی مشکل میں پڑ گئی ہے اس بندش سے علاقے کی تجارتی سرگرمیاں بھی متاثر ہورہی ہیں اور یہ حقیقت ایک مرتبہ پھر واضح ہوگئی ہے کہ ملک کو درپیش توانائی کے مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر حل کر کے پاکستان کو بجلی کی پیداوار میں خود کفیل بنانا کتنا ضروری ہے۔ افغانستان کی طالبان حکومت نے گو کہ بشام حملے کے بارے میں پاکستانی تحقیقات کے نتائج کو مسترد کر دیا ہے پر کوئی بھی ذی شعور فرد کابل کی حکومت کے اس بیان پر یقین نہیں کرے گا کیونکہ اس ضمن میں افغانستان کا ٹریک ریکارڈ نہایت ہی خراب اور نا قابل اعتبار اور کمزور ہے‘ تب ہی تو حکومت پاکستان نے ایک سے زیادہ مرتبہ کابل کو یہ پیشکش بھی کی ہے کہ اگر وہ اپنی صفوں میں انتہا پسند عناصر کو ازخود نکیل ڈالنے سے قاصر ہے تو وہ اس سلسلے میں پاکستان سے امداد کی درخواست کر سکتی ہے پر اس آ فر کو بھی کابل کے حکمرانوں نے در خور اعتنا نہیں سمجھا‘چونکہ بشام کا معاملہ سنگین نوعیت کا تھا اس لئے حکومت پاکستان کو اس کے فالو اپ ایکشن میں سنجیدگی دکھانا ہو گی اور جو اس کے ماسٹر مائنڈ تھے یا جنہوں نے اس میں بھرپور حصہ لیا تھا‘ ان کو  پکڑنا ہوگا‘اگر اس واقعے کو بغیر حل کئے اس میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچائے بغیر چھوڑ دیا گیا تو اس سے انتہا پسندوں کو اس قسم کے حملے کرنے کا مزید حوصلہ ملے گا۔ اگر اسلام آباد کی انتظامیہ عالمی مارکیٹ میں پٹرول کی قیمت کم ہو جانے کی صورت میں مقامی ٹرانسپورٹر کو مجبور کر سکتی ہے کہ وہ ویگن کے کرایوں میں 15 فی صد تک کمی کر دیں تو آخر کیا وجہ ہے کہ ملک کے دیگر شہروں کے ارباب اقتدار ایسا نہیں کر سکتے‘ یہ کوئی راکٹ سائنس تو ہے نہیں کہ ان کی سمجھ میں نہ آ سکے جس طرح پٹرولیم مصنوعات فروخت کرنے والے عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت میں اضافے کی خبر سنتے ہی آناً فاناً پٹرول کی قیمت زیادہ کر دیتے ہیں ان کو عالمی مارکیٹ میں اس کی قیمت گرنے کے ساتھ ہی اس کی قیمت کم کرنا چاہیے‘اس مقصد کے حصول کے لئے ایک میکنزم مرتب کرنے کی فوری ضرورت ہے بھارت میں حالیہ الیکشن کے دوران ہیٹ سٹروک heat stroke سے کئی اموات ہوئی ہیں‘بھارت اور پاکستان کے موسموں میں بس انیس بیس کا ہی فرق ہوگا‘ہمیں اچھی طرح یاد ہے کہ ماضی میں وطن عزیز میں جب بھی کبھی عام انتخابات کی تاریخ طے کی جاتی تو موسم کا بہت خیال رکھا جاتا تھا‘ برصغیر میں مارچ یا پھر اکتوبر کا مہینہ الیکشن کروانے کے لئے موزوں تصور کیا جاتا ہے کہ ان میں موسم معتدل ہوتا ہے‘دیگر مہینوں میں یا سخت پالا پڑتا ہے اور یا پھر کڑاکے کی گرمی پڑتی ہے‘افسوس کہ اب ایک عرصے سے اس قسم کی باریکیوں کا خیال نہیں رکھا جا رہا اس لئے ووٹرز یا تو جاڑے کا شکار ہو جاتے ہیں اور یا پھر گرمی کی سخت جولانیوں کا۔کراچی کا امن لگتا ہے کہ ایک مرتبہ پھر داؤ پر لگ چکا ہے‘ آج کراچی کی وہ حالت ہے کہ جو 1970 ء اور 1980 ء کے عشروں میں نیویارک کی تھی کہ جب وہاں کی کوئی سڑک محفوظ نہ تھی اور سٹریٹ کرائمز نے وہاں کے شہریوں کا ناک میں دم کر رکھا تھا اور سیاحوں نے وہاں جانا ترک کر دیا تھا‘ پھر وہاں پر روڈی گلیانی نامی مئیر mayor کی تقرری ہوئی جس نے ایسی حکمت عملی اپنائی کہ سٹریٹ کرائمز سے نیویارک کو پاک صاف کر دیا گیا۔کراچی کے موجودہ مئیر کو روڈی گلیانی کی تقلید کرتے ہوئے اسی قسم کے اقدامات اٹھانے ضروری ہوں گے۔ جن سے نیویارک سٹریٹ کرائمز کی علت سے پاک صاف ہوا تھا‘آج نیو یارک امن کا گہوارہ ہے‘بہتر ہوگا اگر حکومت ملک کے تمام ڈسٹرکٹ پولیس آفیسرز کو روڈی گلیانی کی پالیسی سے متعارف کرائے۔