خیبرپختونخوا کی حکومت نے کم عمری میں ہونے والی شادیوں کی روک تھام کے لیے چائلڈ میرج ایکٹ اور نکاح ناموں میں بلڈٹیسٹ لازمی قرار دینے کے قانون پر سختی سے عمل درآمد یقینی بنانے اور پسماندہ علاقوں میں حاملہ خواتین کو خصوصی پیکج دینے کا فیصلہ کرلیا۔
پشاور میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت پروونشل پاپولیشن ٹاسک فورس کا چوتھا اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس میں متعلقہ حکام کو شادی سے پہلے بلڈ ٹیسٹ کے لیے مقامی سطح پر سہولیات کی فراہمی کے لیے اقدامات کی ہدایت کی گئی، محکمہ صحت کے تمام مراکز میں خاندانی منصوبہ بندی کی خدمات اور سہولیات کی دستیابی کا فیصلہ بھی کیا گیا۔
وزیراعلیٰ کی زیرصدارت اجلاس میں دوران زچگی خواتین کی شرح اموات میں کمی کے لیے مڈ وائفری کا شعبہ مستحکم کرنے کے لیے شراکت اداروں کے ساتھ مل کر اقدامات کرنے کی ہدایت کی گئی۔
خاندانی منصوبہ بندی سے متعلق بڑے پیمانے پر آگاہی پھیلانے کی غرض سے کالجوں اور یونیورسٹیوں کے طلبہ کے لیے سیمینارز منعقد کرنے کا بھی فیصلہ کرلیاگیا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ بڑھتی ہوئی آبادی نہ صرف خیبر پختونخوا بلکہ پورے ملک کے لیے ایک چیلنج ہے، اس چیلنج سے مؤثر انداز میں نمٹنے کے لیے مربوط اور بروقت اقدامات کرنے ہوں گے۔