زیادہ محنت درکار ہے 

گرمی جوبن پر ہے‘ محکمہ موسمیات کی پیشنگوئی درست ثابت ہورہی ہے کہ امسال پچھلے سال کے مقابلے میں گرمی کی شدت زیادہ ہو گی‘ اس کی پیشنگوئی  تو یہ بھی ہے کہ گرمی کی شدت سے جب شمالی علاقوں میں گلیشئر پگھلیں گے تو نشیبی علاقے  سیلاب کی زد میں ہوں گے‘ امید ہے کہ  متعلقہ سرکاری  اداروں نے اس پیشنگوئی کو مد نظر رکھتے ہوئے اب تک  وہ تمام حفاظتی اقدامات  اٹھا لئے ہوں گے کہ جن سے ممکنہ سیلابی ریلوں سے حتی الوسع انسانی زندگیوں اور پراپرٹی کو تباہی سے بچایا جاسکے۔  ان  جملہ ہائے  معترضہ کے بعد دیگر اہم امور پر ایک ہلکی نظر ڈالنا بے جا نہ ہوگا‘یکم جولائی سے ہفتے کے دن کی سرکاری چھٹی ختم کرنے کی بات کی جا رہی ہے‘کئی لوگوں کا خیال ہے کہ وہ پرانا نظام بہتر تھا
 جب جمعہ کی نماز کی خاطر سرکاری دفاتر میں  اس روز صرف  ایک گھنٹے کی بریک دی جاتی تھی‘  ہفتے کے دن دفاتر کھلے رہتے تھے اور صرف اتوار کے روز ہفتہ وار چھٹی ہوا کرتی تھی‘کئی لوگوں کا خیال ہے کہ اسی پرانے نظام کو بحال کیا جائے اور عیدین محرم الحرام‘ دیگر  مذہبی تہواروں اور  یوم آزادی  کے علاوہ کسی اور دن سرکاری دفاتر بند نہیں ہونے چاہئیں کیونکہ جس معاشی بد حالی کا
 یہ ملک شکار ہے اس میں زیادہ کام اور محنت کرنا درکار ہے‘ یہ امر عام آدمی کے لئے تکلیف  کا باعث ہے کہ ملک میں میونسپل اداروں کو مضبوط کرنے کی باتیں تو ہم عرصہ دراز سے سن رہے ہیں پر خدا لگتی یہ ہے کہ کسی بھی دور حکومت میں ان اداروں کے کرتا دھرتاؤں کو مکمل اختیارات نہیں دئیے گئے کہ وہ نچلی سطح پر ہی عوام کے روزمرہ کے مسائل از خود حل کر سکیں‘نہ صوبائی حکومتوں نے انہیں خود مختار بنانے کی طرف کوئی جامع قدم اٹھایا اور نہ کسی  وفاقی حکومت نے‘ عام آدمی کے روزمرہ کے مسائل کیا ہیں۔خیال تو تھا کہ اقوام متحدہ عالمی عدالت انصاف کے اسرائیل کی فلسطین میں بربریت کے خلاف فیصلے پر سخت ایکشن لے گی پر اب ظاہر ہو رہا ہے کہ اس کے منہ میں دانت نہیں ہیں کیونکہ عالمی عدالت انصاف کے اس فیصلے کو اسرائیل نے بری طرح نظر انداز کر دیا ہے‘ دنیا کے اکثر ممالک کا اب اقوام متحدہ پر سے اعتماد متزلزل ہو رہا ہے اور جس طرح لیگ آف نیشنز اس وقت کی سپر پاورز کی ہٹ دھرمی کے آگے بے بس تھی جو بعد میں اس کے ٹوٹنے کا سبب بنی‘لگ یہ رہا ہے کہ اقوام متحدہ بھی آج ہو کہ کل‘ اس کا انجام بھی لیگ آف نیشنز سے کچھ زیادہ مختلف نہ ہو گا اور اگر ایسا ہوتا ہے تو دنیا کا امن ایک مرتبہ پھر دا ؤپر لگ جائے گا‘ اگر امریکہ چاہے تو اقوام متحدہ کو ٹوٹنے سے بچا سکتا ہے کیونکہ چین اور روس دونوں آج دنیا میں امن کے متلاشی نظر آ رہے ہیں۔