اونٹ رے اونٹ تیری کونسی کل سیدھی یہ محاورہ وطن عزیز کے ان تمام سرکاری اور غیر سرکاری اداروں پر آج کل صادق آ رہا ہے جن کا تعلق پبلک سروس سے ہے بھلے وہ پولیس ہو محکمہ مال ہو‘ ہسپتال ہو یا لوکل گورنمنٹ کا کوئی دفتر ہو پولیس کی کارکردگی کا تو یہ حال ہے کہ دن دیہاڑے سرکاری سڑکوں پر سٹریٹ کرائمز کی بھرمار ہے دکھ کی بات یہ ہے کہ پولیس والے اب شہریوں کو یہ کہتے پھرتے ہیں کہ اپنے محلوں اور گلیوں کی حفاظت کے واسطے نجی کمپنیوں کے سکیورٹی گارڈ رکھ لو اگر ایسی بات ہے تو پھر جس طرح وزیر اعظم نے پی ڈ بلیو ڈی کے محکمے کو ختم کرنے کا عندیہ دیا ہے پولیس کو بھی فارغ کر دیاجائے خواہ مخواہ قوم پر ان کی تنخواہ کا بوجھ کیوں ڈالا جائے جب وہ لوگوں کی جان اور مال کی حفاظت نہیں کر سکتی ٹریفک پولیس کی کارکردگی تو اس
سے بھی زیادہ ناگفتہ بہ ہے‘ آج وطن عزیز میں ٹریفک حادثات میں جتنے لوگ مر رہے ہیں اتنے عارضہ قلب یا کینسر سے نہیں ہلاک ہو رہے۔ وزیر اعظم کا موجودہ چین کا دورہ پاک چین دوستی کو مزید مستحکم کریگا اور اس کے ساتھ ہی سی پیک کے دوسرے مرحلے کا آغاز بھی ہو جائیگا۔ بھارت کے انتخابی نتائج کے بارے میں متضاد خبریں آ رہی ہیں گو کہ برسر اقتدار بھارتیہ
جنتا پارٹی نے ایک لحاظ سے خاطر خواہ نشستیں تو حاصل کر ہی لی ہیں اور وہ حکومت میں بھی آ جائے گی پر اپوزیشن کانگریس پارٹی نے بھی اب کی دفعہ اس الیکشن میں اچھی خاصی سیٹیں حاصل کی ہیں جو اس بات کا بین ثبوت ہے کہ اس کی نشاۃ ثانیہ ہو رہی ہے اور یہ کہ بھارتی عوام نے نریندرا مودی کی انتہا پسندی کی پالیسی کو رد کر دیا ہے مودی کی شکست سے بھارت میں مسلمانوں کیخلاف ہندوؤں کی بربریت کو یقینا ایک بہت بڑی زک پہنچے گی حالیہ الیکشن میں بڑے بڑے برج الٹے ہیں مقبوضہ کشمیر میں محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ بھی ہار گئے ہیں مودی کی پارٹی کو لوک سبھا میں وہ اکثریت نہیں ملی کہ جس کی انہیں توقع
تھی قابل ذکر بات یہ ہے کہ مودی کی پارٹی کو اس حلقے میں بھی شکست ہوئی کہ جہاں رام مندر بنایا گیا اب لگ یہ رہا ہے کہ مودی چھوٹے اتحادیوں پر انحصار کرنے پر مجبور ہونگے۔ تھری ایم پی او کے نفاذ کے سلسلے میں آج کل ڈپٹی کمشنرز کے اختیارات محدود کرنے کی جو بات چل رہی ہے بہتر ہو گا اگر اس میں کوئی فیصلہ عجلت میں کرنے کے بجائے اس پر سیر حاصل بحث صوبائی اسمبلی میں کی جائے اور سینئر فیلڈ آفیسرز سے بھی اس ضمن میں گفت و شنید اسلئے ضروری ہے کہ اس کا تعلق امن عامہ کے نفاذ جیسے نازک معاملے سے ہے بسا اوقات ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو ضلع کے وسیع تر امن عامہ کے حصول کے لئے وقتی طور پر ایم پی او کا اطلاق کرنا ضروری ہوتا ہے اور اگر اس کے ہاتھ کاٹ دیئے جائیں گے تو یہ کوئی دانشمندانہ بات نہ ہو گی۔