یہ امر باعث تشویش ہے کہ گزشتہ پچاس برسوں میں وطن عزیز کی آبادی میں تین گنا اضافہ ہوا ہے اور پاکستان جنوبی ایشیا میں سب سے زیادہ شہری آ بادی والاملک بن گیا ہے تیزی سے بڑھتی ہوئی اس آبادی پراگر بریک نہ لگائی گئی تو بھلے ہم کتنے ہی عوامی رفاحی منصوبوں پر عمل درآمد کیوں نہ شروع کر دیں ان کے ثمرات سے اس ملک کا عام آدمی فیض یاب نہ ہو پائے گا لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ اس ملک کے ارباب بست و کشاد تمام علمائے کرام کے ساتھ مشاورت کا سلسلہ شروع کر کے ان سے التماس کریں کہ وہ اس ضمن میں حکومت کا بھرپور ساتھ دیں یہ مسئلہ حکومت کی ترجیحات میں شامل ہونا چاہئے‘ ہماری معاشی زبوں حالی کا اندازہ آپ اس حقیقت سے لگا سکتے ہیں کہ آج اس ملک میں پیدا ہونے والا ہر بچہ‘ دو لاکھ اسّی ہزار روپے کا مقروض ہے‘ امور خارجہ میں کبھی کبھی ایسے
حالات کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے جیسے یوکرائن اور روس کے درمیان جاری جنگ میں غیرجانبداری کا معاملہ‘ اب تک تو اس قضیہ میں پاکستان نے غیر جانبداری کا مظاہرہ کیا ہے اس تنازعہ پر آئندہ چند دنوں میں سوئٹزرلینڈ میں جو امن کانفرنس ہو رہی ہے چین نے تو اس میں شمولیت سے انکار کر دیا ہے کیونکہ ایک عرصے سے وہ اس معاملے میں روس کے شانہ بشانہ کھڑا ہے اور اس مجوزہ کانفرنس کے پیچھے اسے امریکہ کا
ہاتھ نظر آتا ہے اس کانفرنس میں شرکت سے ہمارے تعلقات روس جیسے اہم ہمسایہ ملک کے ساتھ متاثر ہو سکتے ہیں جو حال ہی میں بڑی مشکل سے درست ہوئے ہیں اس کانفرنس میں شرکت کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ پاکستان کے لئے تنگ رسی پر چلنے کے مترادف ہو سکتا ہے لہٰذا اس ضمن میں بہت سوچ بچار کی ضرورت ہو گی‘ کرکٹ کے پرانے مبصرین اس بات کی گواہی دیں گے کہ جس قدر وطن عزیز کی کرکٹ سے جڑے ہوے معاملات آج خلفشار کا شکار ہیں وہ اس سے پہلے کبھی نہ تھے جب تک یہ کھیل صرف ٹیسٹ میچ تک محدود تھا یہ واقعی ایک جنٹلمین گیم کہلانے کا مستحق تھا جب سے اس میں چھوٹے دورانئے کے میچ شروع ہوئے اس کھیل نے
تجارت کا روپ ڈھال لیا ہے اور اب یہ ایک منافع بخش بزنس بن چکا ہے اور سٹے بازوں کے ہتھے بھی چڑھ گیا ہے میچوں کے نتائج پر بالکل اسی طرح بولیاں لگنا شروع ہو گئی ہیں جس طرح کسی ریس کورس گراؤنڈ میں گھوڑوں کی ریس پر جوا باز بولیاں لگاتے ہیں کرکٹ سے منسلک کلب ہر سال ٹورنامنٹ میں کھلاڑیوں پر بولیاں لگا کر ان کو اپنے کلب کے لئے خریدتے ہیں ریس کورس کے گھوڑوں کی طرح پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین نے پاکستان کی کرکٹ ٹیم کی سرجری کی بات کی ہے اب دیکھتے ہیں وہ کس قسم کی سرجری کرتے ہیں بعض مبصرین کا تو یہ خیال ہے کہ کرکٹ ٹیم کے اندر اتنی پارٹی بازی اور سیاسی مداخلت ہو چکی ہے کہ اس کوصرف اسی صورت میں درست کیاجا سکتا ہے کہ موجودہ سیٹ اپ سے جان چھڑا لی جائے اور اسکی جگہ ایک نئے نکور ڈھانچے کا وجود عمل میں لایا جائے۔