قصہ ادریس بیگ اور نیوٹرل امپائرنگ کا

یہ 1955_ 1956 کی بات  ہے ان دنوں انگلستان کی کرکٹ ٹیم کو ایم سی سی کہا جاتا تھا وہ پاکستان کے دورے پر تھی  فورٹ روڈ  پشاور پر واقع سروسز کرکٹ گراؤنڈ کے سامنے ایک ہوٹل ہوا کرتا تھا کہ جس میں ایم سی سی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کا قیام تھا سروسز کرکٹ گرانڈ میں جوٹیسٹ میچ کھیلا جا رہا تھا اس کی امپائرنگ ادریس بیگ نامی امپائر کر رہے تھے انہوں نے اس میچ کے دوران ایک دو فیصلے ایسے دئیے کہ جو ایم سی سی کے کھلاڑیوں کی نظر میں متنازعہ تھے ان دنوں سکندر مرزا پاکستان کرکٹ کنٹرول بورڈ کے چیئرمین تھے جی ہاں یہ وہی سکندر مرزا تھے جو بعد میں اس ملک کے صدر بھی ر ہے تھے ادریس بیگ کے خلاف غصے میں بھرے ہوئے انگلستان کی ٹیم کے چند کھلاڑیوں نے رات کے وقت ادریس بیگ کے کمرے میں جا کر کہ جو  اسی ہوٹل میں قیام پذیر تھے ان پر مبینہ طور پر پانی سے بھری ہوئی بالٹی انڈیل دی ادریس بیگ نے تو خیر یہ الزام بھی لگایا کہ ان کے ایک  بازو پر تشددبھی کیا گیا اس واقعہ کا لندن میں بیٹھے ہوئے ایم سی سی کے حکام اورہماری وزارت خارجہ نے بڑی سنجیدگی سے نوٹس لیا  لیکن متحرک سفارت کاری سے معاملہ رفع دفع کر دیا گیا اس واقعہ کے بعد پاکستان کی کرکٹ ٹیم کے پہلے کپتان عبد الحفیظ کاردار وہ  پہلے کرکٹر تھے کہ جنہوں نے عالمی سطح کے کرکٹ میچوں میں نیوٹرل امپائر کا نظریہ پیش کیا کیونکہ ویسٹ انڈیز میں بھی مقامی امپائرز جانبدارانہ  فیصلے دینے کے مرتکب ہو ر ہے تھے  بعد میں کئی برسوں بعد نیوٹرل امپائرنگ کا سلسلہ ایک حقیقت کا روپ اختیار کر گیا جب کھیلوں کی بات  چل نکلی  ہے تو کیوں نہ فٹبال کا بھی تھوڑا سا ذکر کرلیا جائے جسکے کسی زمانے ہر سال باقاعدگی سے پشاور شہر کے شاہی باغ اور جناح پارک جو ماضی میں کننگھم پارک کہلاتا  تھا میں سال بھر کئی کئی  ٹورنانمنٹ ہوا کرتے تھے جس کے میچوں کو دیکھنے شائقین کی ایک بڑی تعداد جایا کرتی تھی اب تو یہ سب باتیں جیسے قصہ پارینہ ہو گئی ہوں ان ابتدائی کلمات کے بعد دیگر اہم واقعات کا ذکر بجا ہو گاہما رے ارباب اقتدار کی غیر دانشمندانہ خارجہ پالیسیوں کی وجہ سے ایک لمبے عرصے تک ہمارے عظیم ہمسایہ ملک روس کا دل ہم سے میلا رہا اب کچھ عرصے سے ماسکو کے ساتھ ہمارے تعلقات بہتری کی طرف جا رہے ہیں لہٰذا پاکستان کا یہ فیصلہ کہ وہ یوکرائن پر سوئٹزرلینڈ میں ہونے والی کانفرنس میں حصہ نہیں لے رہا ایک اچھا فیصلہ ہے کیونکہ اس میں شرکت سے روس ایک مرتبہ پھر ہم سے نالاں ہو سکتا تھا اور اسکی وجہ یہ ہے کہ اس کانفرنس کے انعقاد میں امریکہ کا ہاتھ ہے جو روس کے خلاف یوکرائن کی ہلہ شیری کرتا آ یاہے چین پہلے ہی اس کانفرنس کے بائیکاٹ کا اعلان کر چکا ہے کسی نے سچ ہی تو کہا ہے کہ دوست بدلے جاسکتے ہیں پر ہمسائے کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا روس ہمارا ایک بڑا ہمسایہ ملک ہے اور ایک لمبے عرصے تک امریکہ کی اندھی تقلید میں ہم نے اس کے سیاسی مفادات کے خلاف کام کیا ہے۔