کسی زمانے میں وطن عزیز میں ہیروئن کا نشہ زور پکڑ گیا تھا اور جگہ جگہ ہیروئن بنانے کا کاروبار عروج پر تھا جو یورپ اور امریکہ تک سپلائی کیا جاتا تھا کیونکہ اس کی سمگلنگ میں منافع کا مارجن بہت تھا آج کل اس کی جگہ آئس نامی ایک نشے نے لے لی ہے‘ آئس کی کھلے عام فروخت ملک کے کئی شہروں میں ہو رہی ہے‘ اس نشے میں ملوث افراد اگر ایک مرتبہ اس کے استعمال کے عادی ہو جائیں تو پھر بقول شاعر چھٹتی نہیں ہے منہ سے یہ کافر لگی ہوئی‘ اس میں ملوث لوگ اگر اس کا استعمال چند گھڑیوں کیلئے بھی چھوڑ دیں تو ان کے بدن کی ہڈیاں درد کرنا شروع کر دیتی ہیں جو پھر انہیں چوری چکاری کرنے پر بھی مجبور کر دیتی ہیں تاکہ وہ کسی نہ کسی سے پیسے بٹور کر اسے خریدیں۔امسال ایک ہزار کے قریب حجاج کرام کا حج کے دورا ن گرمی کی شدت سے سعودی عرب میں وفات پانے سے دنیا بھر کے مسلمانوں کو دکھ ہوا ہے‘ امید ہے اس سانحے سے سبق لے کر سعودی حکام اگلے سال ایسے حفاظتی اقدامات اٹھائیں گے کہ حجاج کرام سکون سے مناسک حج پورا کر سکیں کیونکہ اگلے سال کے حج کے ایام بھی اسی قسم کی گرمی کے موسم میں آئیں گے کہ جس طرح امسال گزرے ہیں۔افغانستان پر تیسری عالمی دوحہ کانفرنس میں پاکستان کی شرکت کا فیصلہ ایک صائب فیصلہ ہے اور یہ توقع کی جا رہی ہے کہ اس سے افغانستان اور پاکستان کے درمیان مختلف مسائل کے حل کے سلسلے میں پیش رفت ہو گی‘ واقفان حال کا کہنا ہے کہ گزشتہ چند ماہ میں اب تک چھ لاکھ کے قریب غیر قانونی طور پر پاکستان میں رہائش پذیر افغانی وطن واپس جا چکے ہیں جو آٹے میں نمک کے برابر ہیں‘اب بھی مختلف حیلوں اور بہانوں سے ان کی ایک بڑی تعداد یہاں پر موجود ہے ملک کے سماجی اور سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ جب تک حکومت پاکستان افغانیوں کی پاکستان میں آمد و رفت کو ایک منظم اور جامع میکنزم کے تابع نہیں کرتی‘ وطن عزیز میں افغانی باشندوں کا دخول غیر قانونی طور پر جاری رہے گا۔اب جب کہ کرکٹ کا ہسٹریا ختم ہو چکا ہے اور ٹوئنٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا بخار اتر گیا ہے‘ضروری ہے کہ اس ٹورنامنٹ کا پوسٹ مارٹم کیا جا ئے اور جن عناصر کے ہاتھوں پاکستان کی شکست اور سبکی ہوئی ان کو سائیڈ لائن کیا جائے۔جہاں تک ملکی سیاست کا تعلق ہے اپوزیشن پارٹیوں میں توخلفشار ہے ہی‘ پر حزب اقتدار میں بھی اتحاد کا فقدان نظر آ رہا ہے‘ پارلیمانی جمہوریت میں وہی بر سر اقتدر حکومت سکون سے ایوان اقتدار میں اپنا وقت پورا کر سکتی ہے کہ جس کی قومی اسمبلی میں اپنی اتنی اکثریت ہو کہ اسے کسی دوسری سیاسی پارٹی کی بیساکھیوں کی ضرورت نہ پڑے‘اگر ایسا نہیں ہوتا تو پھر وہ یہ وقت اقتدار کھو دینے کے خدشے کا شکار رہتی ہے‘ اگر قومی اسمبلی میں آزاد امیدواروں کی تعداد زیادہ ہو تو وہ ارباب اقتدار کے واسطے ایک علیحدہ درد سر ہوتے ہیں۔دوسری جانب وفاقی بجٹ کی منظوری میں ن لیگ اور پی پی پی کے درمیان مفاہمت ایک اچھی سیاسی پیش رفت ہے‘ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے صوبے بھر میں جو نارکوٹکس ایمرجنسی نافذ کی ہے وہ ایک نہایت ہی بروقت اقدام ہے تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم طلبا ء و طالبات کو بر سر عام سگریٹ پیتے دیکھا جا سکتا ہے‘ اس ضمن میں والدین کافی حد تک ذمہ دار ہیں جن کا اپنے بچوں کی حرکات پر کنٹرول نہ ہونے کے برابر ہے۔ سرکاری اور نجی دفاتر بسوں اور ریل اور پبلک پارکس میں سگریٹ نوشی پر پابندی کیوں نہیں لگائی جا رہی‘ اگر اس ضمن میں کسی قانون سازی کی ضرورت ہے تو آ خر یہ ہمارے ارکان اسمبلی کس مرض کی دوا ہیں۔ پشاورہائی کورٹ کے چیف جسٹس صاحب نے بجا فرمایا ہے کہ لوگوں کا اور کوئی کام ہی نہیں‘ ٹک ٹاک دیکھتے رہتے ہیں‘اس سے اسلام مخالف فحش اور فرقہ وارانہ مواد پھیلایا جا رہا ہے۔روسی صدر کے حالیہ دورہ شمالی کوریا سے کمیونسٹ بلاک مزید زور پکڑ گیا ہے جس پر امریکہ کی پریشانی میں اضافہ ہو رہا ہے‘امریکہ پہلے ہی سے چین اور روس کے آپس میں شیرو شکر ہونے پر پریشان تھا اور اب شمالی کوریا، اور روس کے یک جان دو قالب ہونے پر اس کی تشویش میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
اس ملک کے اندر جو کوئی بھی اس قسم کی حرکت کرے گا کہ جس سے چین کا پاکستان سے دل برا ہو نے کا اندیشہ ہو وہ وطن عزیز کا دوست نہیں کہلاسکتا‘ لے دے کر چین ہی دنیا میں ایک ایسا ملک ہے کہ جس کی دوستی پر ہم اعتبار کر سکتے ہیں کیونکہ ہماری ہر مشکل کی گھڑی میں اگر کوئی ہمارے کام آیا ہے تو وہ چین ہی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔