دن چھوٹے اور راتیں بڑی ہونا شروع ہو چکی ہیں‘ہاڑ کا سالم مہینہ ا تنا خشک اور گرم ہوگا کہ لوگ ساون کی جھڑی کا بے چینی سے انتظار کریں گے جو اگلے ماہ کے وسط سے پہلے ممکن نہیں‘گو محکمہ موسمیات والے امسال ہاڑ کے ماہ میں بھی بارشوں کی پیشنگوئی کر رہے ہیں‘ ساون کے بعد بھادوں کی چلچلاتی دھوپ ایک ماہ تک اپنارنگ دکھاتی ہے اور اسی ماہ کے بارے میں کہا گیا کہ اس کی دھوپ سے گدھے جیسا سخت چمڑے والا جانور بھی پناہ مانگتا ہے۔ ان جملہ ہاے معترضہ کے بعد حسب معمول قارئین کی خدمت میں اہم قومی اور عالمی معاملات کا تجزیہ درج ذیل ہے۔ چین پاکستان کا دیرینہ دوست ہے‘ چین کی کمیونسٹ پارٹی کے ایک سرکردہ لیڈر لیو جان چاؤ کا یہ بیان بڑا پرمغز ہے کہ پاکستان کی ترقی کے واسطے اندرونی سیاسی استحکام ضروری ہے‘ حال ہی میں سی پیک فیز ٹو پر حکومت اور اپوزیشن کا جو مشترک اجلاس ہوا اور جس طرح انہوں نے سیاسی اتفاق رائے کا مظاہرہ کیا اس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ سی پیک پر ایک پیج پر ہیں اور یہ ایک خوش آئند امر ہے۔ صدہ کرم فورسز کی گاڑی میں دھماکے سے اگلے روز جو 5 جوان شہید ہوئے وہ اس حقیقت کے غماز ہیں کہ دشمن نے بارودی سرنگوں سے وطن عزیز کے دفاع پر مامور جوانوں کو نشانہ بنانے کا جو سلسلہ شروع کر رکھا وہ ہنوز جاری ہے‘ اس قسم کے حملون کے تدارک کیلئے ملک کے دفاعی اداروں کو ٹیکنالوجی کی مدد سے حل نکالنا ضروری ہے۔ چند ہی روز میں محرم الحرام کا ماہ بھی شروع ہونے والا ہے‘ ڈی آئی خان‘کرم‘ مانسہرہ‘بشمول ملک کے امن عامہ کے لحاظ سے حساس علاقوں کو ماضی کے تجربات کی روشنی میں حفظ ماتقدم کے طور پر ابھی سے خصوصی سکیورٹی کور cover فراہم کرنا ہوگا اس ضمن میں بہتر ہوگا اگر ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی سطح پر تمام مکتبہ فکر کے علمائے کرام سے ابھی سے رابطہ قائم کر کے ان کی مشاورت سے یکم محرم سے لے کر چالیس محرم تک ایسا فول پروف سکیورٹی کا سسٹم وضع کیا جائے کہ جس میں کسی بھی دہشت گرد کو ملک کاامن تباہ کرنے کا موقع نہ مل سکے۔ چین کیساتھ تو ہمارے دوستانہ تعلقات 1947 ء سے ہی خوشگوار رہے ہیں پر یہ بات اطمینان بخش ہے کہ اب ہمارے تعلقات دن بہ دن روس کے ساتھ بھی اچھے ہو رہے ہیں‘اس ضمن میں نارتھ ساؤتھ انٹرنیشنل کوریڈور منصوبے میں پاکستان کی شرکت سے روس کیساتھ ہمارے تعلقات مزید بہتر ہونگے اور یہ پاکستان کا روس کے ساتھ گیم چینجر منصوبہ ثابت ہو گا‘اگر اسی طرح ہم نے چین اور روس دونوں کے ساتھ بنا کر رکھی تو یقین جانئے ہمارا کوئی بھی دشمن ملک‘وطن عزیز کی طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھے گا ‘جس بات کا البتہ محبان وطن کو خدشہ ہے وہ یہ ہے کہ وطن عزیز کے اندر ہر طبقے جسے امریکہ نے اپنا ہم نوا بنا رکھا ہے جن کی ہر دم یہ کوشش رہی ہے کہ پاکستان اور چین کے درمیان اتنی زیادہ غلط فہمیاں پیدا کر دی جائیں کہ چین دل برداشتہ ہو کر پاکستان سے اپنا بوریا بستر سمیٹ لے‘امریکہ کسی طور یہ بھی برداشت نہیں کر سکتا کہ پاکستان اور روس یک جان دو قالب ہو جائیں۔
مقام افسوس ہے کہ ہمارے بلدیاتی ادارے اپنے بنیادی فرائض منصبی ادا نہیں کر رہے‘آپ ذرا گزشتہ سال کے اخبارات اٹھا کر دیکھ لیجئے گا ملک کے ہر شہر میں سگ گزیدگی کے کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے‘بلدیاتی اداروں کے ارباب اختیار سے کیا یہ پوچھنا نہیں چاہیے کہ وہ آوارہ کتوں کو ٹھکانے کیوں نہیں لگاتے؟ باؤلے کتوں کے کاٹے ہوئے افراد کو جب ہسپتال لایا جاتا ہے تو وہاں وہ ویکسین دستیاب نہیں ہوتی کہ جس کو فوری طور سے سگ گزیدگی کے شکار فرد کو لگانا ضروری ہوتی ہے‘ ورنہ وہ پاگل ہو سکتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔