غیر معمولی حفاظتی اقدامات کی ضرورت

محرم الحرام کی آ مد آمد ہے امن عامہ سے متعلق اداروں کو خصوصاً ہر ضلع کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اور ایس پی پولیس کا اپنے اپنے ضلع کے مختلف مسالک سے تعلق رکھنے والے مذہبی زعماءسے ابھی سے چہلم تک روزانہ کی بنیاد پر قریبی روابط رکھنے کی ضرورت ہے اس بات کا خصوصی خیال رکھنا چاہیے کہ محرم الحرام کے جلوسوں کی گزرگاہوں میں مشکوک قسم کے افراد موجود نہ ہوں۔ جلوس کے نکالنے کا جو وقت جلوس نکالنے کے اجازت نامے میں درج ہو اس کی پاسداری کی جائے اور کوئی مقرر اپنی تقریر میں ایسے الفاظ استعمال نہ کرے کہ جن سے سامعین میں موجود کسی بھی طبقے کے مذہبی جذبات مجروح ہوتے ہوں۔ تجربہ یہ بتاتا ہے کہ ان اضلاع میں کبھی بھی محرم کے دنوں میں امن و امان کا مسئلہ پیدا نہیں ہوا جہاں کی ضلعی انتظامیہ اور مذہبی رہنماوں کے درمیان قریبی روابط موجود تھ‘ آج کل ملک میں دہشت گردی کے واقعات زوروں پر ہیں ‘اس لئے ماضی کے برعکس اب کی دفعہ انتظامیہ کو بھی غیر معمولی قسم کے پیشگی حفاظتی انتظامات کرنے ہوں گے ۔ اگلے روز شمالی وزیرستان کے میر علی بازار میں فوجی قافلے پر دہشت گروں کا دستی بموں سے حملہ اس حقیقت کا غماز ہے کہ دشمن کے ہاتھوں سے اب ہمارے شہروں کے بازار بھی محفوظ نہیں رہے۔ میر علی بازار میران شاہ کو بنوں سے جانے والی سڑک پر واقع ہے اور اس کے نہایت ہی قریب ٹوچی سکاﺅٹس کے دو قلعے ہیں ‘ایک بالکل بازار سے چند قدموں کے فاصلے پر اور ایک دو ڈھائی کلو میٹر کے فاصلے پر کجھوری کے مقام پر واقع ہے ۔ان ابتدائی جملہ ہائے معترضہ کے بعد حسب معمول تازہ ترین قومی اور عالمی امور پر تبصرہ کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں ۔گو کہ جولائی کا آ دھا مہینہ ہاڑ کے موسم میں گزرے گا اور ہاڑ خشک اور گرم ماہ ہوتا ہے‘ پر اب کی دفعہ موسمیاتی تبدیلی سے اس ماہ میں شدید بارشیں متوقع ہیں اور ملک کو سیلابی صورت حال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ امریکی فوجی جرنیل کا یہ خد شہ بالکل بجا ہے کہ اگر اسرائیل نے لبنان پر حملہ کیا تو ایران جنگ میں مداخلت کر سکتا ہے‘ جس سے مشرق وسطیٰ کے حالات مزید گھمبیر ہو سکتے ہیں۔ حقائق کو مد نظر رکھنا ضروری ہے اگر تو اس وقت ہمارے قبائلی علاقے میں اجتماعی قبائلی علاقائی ذمہ واری پر مبنی وہ انتظامی نظام موجود ہوتا جو فرنگیوں سے ہمیں ورثے میں ملا تھا اور جو کافی عرصے تک بطریق احسن اس ملک کے قبائلی علاقے میں رائج رہا تو شاید سابقہ فاٹا کے علاقے میں امن عامہ کو درست کرنے میں کسی تردد کی ضرورت نہ پڑتی اس نظام کی خصوصیت یہ تھی کہ ہر قبیلہ اپنے اپنے علاقے میں امن وامان قائم رکھنے کے واسطے حکومت کے سامنے جواب دہ تھا‘ وہ از خود قومی سطح پر اس بات کا خیال رکھتا کہ اس کے علاقے یا جغرافیائی حدود میں کوئی ایس فرد نہ آئے جو مشکوک ہو‘ ہر قبیلے کے مشران ملکان اور سفید ریش اپنے اپنے علاقے میں امن عامہ کنٹرول میں رکھنے کی کوشش میں پولیٹیکل ایجنٹ کے ہاتھ بٹاتے تھے‘ کئی مرتبہ تو ایسا بھی ہوتا کہ جب پولیٹیکل انتظامیہ سماج دشمن عناصر کے خلاف کوئی آپریشن کرتی تو علاقے کے مشران امن عامہ قائم رکھنے والی عسکری فورس کے ہراول دستے میں ہوتے‘ قبائلی علاقے کی بات ہم نے اس لئے چھیڑی کہ ہمارے دشمنوں نے ہمیشہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان سے جڑے ہوئے قبائلی علاقوں کے جغرافیائی محل وقوع سے فائدہ اٹھا کر ان علاقوں کا استعمال کر کے ہم پر وار کیا۔بائیڈن امریکہ کا صدر ہے اور وائٹ ہاﺅس کا مکین ۔ٹرمب وائٹ ہاﺅس کا مکین بننا چاہتا ہے ۔دونوں میں جمعرات کے دن پہلا صدارتی مباحثہ ہونے جا رہا ہے جو ایک اچھی روایت ہے ‘اس قسم کی جمہوری روایات کو وطن عزیز میں بھی فروغ دینے کی ضرورت ہے۔