آج کے کالم کا آ غاز ہم منیر نیازی کے اس نہایت ہی معنی خیز اور پر مغز پنجابی زبان میں کہے ہوئے اس شعر سے کرتے ہیں کہ بندہ کلا رہ جاندا اے یعنی انسان اکیلا رہ جاتا ہے کسی بھی قبرستان میں چلے جائیں اس آفاقی حقیقت کا ثبوت آپ کو قدم قدم پر ملے گا قبروں کی کئی قطاریں آپ کو نظر آئیں گی جن میں کئی ایک کو کتبے بھی نصب نہ ہوں گے ہر ایک میں ایک فرد اکیلا لیٹا ہوا ہے کئی کئی برسوں سے شاذ ہی ان کا کوہی والی وارث رشتہ دار ان کی قبر کو دیکھنے آ تا ہو اس جملہ معترضہ کے بعد ذکر ہو جائے چند تازہ ترین واقعات کا‘ ہر قسم کی ویلیوز یعنی اقدار میں کتنا بڑا فرق آ گیا ہے اس کا اندازہ لگانا بہت مشکل ہے‘آج کل ایڈورٹائزنگ ایجنسیاں سپورٹس مین کے توسط سے مختلف تجارتی پراجیکٹس کی پبلسٹی کروا رہی ہیں اگلے روز ہم نے ماضی کے ایک نامور کرکٹ کے کھلاڑی کو جب ٹیلیویژن سکرین پر ایک کمرشل اشتہار میں
ناچتے دیکھا تو یک دم ہمیں تیس سال پہلے کا ایک واقعہ یاد آ گیا فضل محمود بڑے خوبرو کرکٹر تھے ان کو ایک اشتہاری کمپنی نے یہ کہہ کر اچھی خاصی رقم کی آ فر کی کہ وہ ایک اشیائے صرف کی تعریف میں دو الفاظ ریکارڈ کر وا دیں تو انہوں نے ایسا کرنے سے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ وہ ایک سپورٹ مین ہیں کوئی ماڈل نہیں‘کچھ اسی نوعیت کا انکار دلیپ کمار نے بھی یہ کہہ کر کیا تھا کہ وہ اداکار ہیں کسی تجارتی اشیاء صرف کے فروخت کرنے والے نہیں اور اگر انہوں نے کسی
تجارتی چیز کی تعریف میں ایک جملہ بھی کہا تو ناظرین اسے پسند نہیں کریں گے اسی قسم کا جواب انہوں نے برصغیر کے مشہور فلمساز محبوب خان کو بھی دیا تھا جب وہ مدر انڈیا نامی فلم بنا رہے تھے اور اس فلم میں جو رول انہیں آ فر کیا جا رہا تھا اس میں ان کو فلم اداکارہ نرگس کے بیٹے کا کردار بھی نبھانا تھا دلیپ صاحب نے محبوب خان کو یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ فلم بین ان کو ہر فلم میں نرگس کے ساتھ رومانٹک رول میں دیکھتے آئے ہیں اس لئے وہ مدر انڈیا میں ان کو نرگس کے بیٹے کے رول میں دیکھنا پسند نہیں کر پائیں گے پر آج کل پیسے کی ریل پیل کا زمانہ ہے اس قسم کی اقدار کو اب کوئی نہیں پوچھتا اور نہ ان کی قدر کرتا ہے کرکٹ کے ذکر پر ہمیں یاد آ یا کہ انجام کار ازحد محنت او جانفشانی کے بعد
افغانستان کی کرکٹ ٹیم نے دنیائے کرکٹ میں اپنا لوہا منوا لیا ہے حالیہ ٹونٹی ٹونٹی ورلڈ کپ ٹورنامنٹ میں اپنی بہترین کارکردگی کے طفیل افغانستان کی کرکٹ ٹیم کا شمار اب دینا کی بہترین ٹیموں میں کیا جا رہا ہے بھارت مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں پر جو ظلم کر رہا ہے اس کی اس ظلم سے بڑی مماثلت ہے کہ جو اسرائیل نے فلسطینیوں کے ساتھ روا رکھا ہے ہمیں یاد ہے آج سے تیس برس پہلے بھارت کے ارباب اقتدار کو اسرائیل کے کرتا دھرتاؤں نے یہ سبق پڑھایا تھا کہ وہ حریت پسند کشمیریوں کو صرف اسی صورت میں نکیل ڈال سکتے ہیں کہ جس طرح انہوں نے فلسطینیوں کو قابو کر رکھا ہے۔ سولر پینل پر کوئی نیا ٹیکس نہ لگانے کا حکومتی فیصلہ قابل تعریف ہے۔ آپریشن عزم استحکام دہشت گردوں کے خلاف ضرور کیا جائے پر اس کے کرنے سے پہلے پارلیمنٹ کو اس کے خدوخال سے آ گاہ کرنا بھی ضروری ہے۔