پاکستان سخت گرمی کی لپیٹ میں 

اس وقت ملک سخت گرمی کے موسم کی  لپیٹ میں ہے‘ہاڑ کا مہینہ ویسے بھی وطن عزیز میں  خشک اور سخت گرمی کا ماہ ہوا کرتا ہے‘ پر امسال تو موسمیاتی تبدیلی نے اس کی گرمی میں شدت پیدا کر دی ہے‘پر اگر ایک طرف گرمی کا یہ عالم ہے تو دوسری طرف موسمیاتی  تبدیلی کا یہ رنگ بھی دیکھیں کہ کاغان میں ہاڑ کے ماہ میں برفباری ہوئی ہے جس نے لوگوں کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے۔ اس جملہ معترضہ کے بعد آ تے ہیں دیگر اہم واقعات کی جانب ۔ وزیر قانون نے بڑے پتے کی بات کی ہے کہ فوجداری قانون میں تبدیلی کی ضرورت ہے سیاسی رہنما فوجداری کے قوانینِ  کو  موجودہ زمینی حقائق سے ہم آ ہنگ کرنے کے لئے ان میں خاطر خواہ تبدیلی نہیں لا رہے۔ آپریشن عزم استحکام کے حق اور مخالفت میں آج کل کافی باتیں ہو رہی  ہیں۔ خواجہ آصف صاحب کی اس بات میں البتہ کافی وزن ہے کہ ماضی میں جن لوگوں نے دھشت گردوں سے بات چیت کا آ پشن آزمایا تھا وہ ذرا قوم کو بتائیں کہ ان کو کس حد تک  اس میں کامیابی نصیب  ہوئی تھی اور کیا دہشت گرد تنظیموں نے ان سے  اپنے وعدوں کی پاسداری کی تھی اور کیا ان کے پاس واضح ثبوت ہے کہ بھارت ان تنظیموں کو ہمارے خلاف استعمال نہیں کر رہا، تاکہ اس آپشن کو دوبارہ بروئے کار لایا جا سکے‘ مانا    اس آپریشن پر تحفظات رکھنے والوں کی یہ بات البتہ قابل غور ہے کہ اس آپریشن کے خدوخال سے پارلیمان کو ان کیمرہ in camera آگاہ کیا جائے۔ مانا کہ اس قسم کے آپریشنز میں ذرا سی بھول چوک سے لینے کے دینے پڑ سکتے ہیں‘ پر جب کوئی بھی مرض حد سے زیادہ بڑھ جائے تو جس طرح کسی ڈاکٹر کو مریض کی جان بچانے کے لئے انسانی جسم کا آپریشن  کرنا پڑتا ہے ملک کی بقاء کے واسطے بھی سرجری کی ضرورت پڑتی ہے۔ افغانستان ہمارا ہمسایہ ملک ہے پر روز اول سے وہ ہمیشہ بھارت کے اشارے پر ہمارے خلاف ہر میدان میں کھیلا ہے۔یہاں پر اس بات کا ذکر بھی ضروری ہے کہ پنجاب اور سندھ کے کچے علاقوں میں بھی ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن کی ضرورت ہو گی‘ ورنہ ارباب اقتدار کے سیاسی مخالفین حکومت سے گلہ کریں گے کہ حکومت  کی پالیسیوں میں اتنا تضاد کیوں ہے کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں تو آپریشن کیا جا رہا ہے‘پر سندھ اور بلوچستان میں نہیں۔یہ امر پریشان کن ہے کہ لکی مروت جیسا پرامن علاقہ ایک عرصہ دراز سے دہشت گردوں کے نشانے پر ہے اور آ ئے دن اس ضلع میں دہشت گردی کا کوئی نہ کوئی واقعہ ظہور پذیر ہو رہا ہے۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ نیشنل بلڈنگ ڈیپارٹمنٹز کے اکثر پراجیکٹس بھلے وہ سڑکیں ہوں یا عمارتیں‘ناقص میٹریل کے استعمال سے وہ بہت جلد خراب ہو جاتی ہیں اورسڑکیں تعمیر کے فوراً بعد گڑھوں میں تبدیل ہو جاتی ہیں اور عمارتوں کی چھتیں بوسیدہ  ہو کر بیٹھ جاتی ہیں۔ قبائلی اضلاع کے علاقے میں تو ترقیاتی کاموں کی دوران تعمیر مانیٹرنگ گہرائی سے بالکل نیچے نہیں جاتی۔ اس خطے میں فرنگیوں کے زمانے میں بنائے ہوئے پل سو سال گزر جانے کے بعد بھی اپنی اصلی حالت میں ایستادہ ہیں جتنے آج کل ہیں۔ جنوبی لبنان میں امن عامہ کی صورت حال مزید گھمبیر ہوتی جا رہی ہے۔ لگ یہ رہا ہے  کہ اسرائیلی فوج جنوبی لبنان میں وسیع آپریشن شروع کرنے والی ہے اسرائیل نے بر ملا کہہ دیا ہے کہ وہ لبنان کو پتھر کے دور میں بھیج دے گا۔