قومی اسمبلی نے گزشتہ روز پاکستان کے حالیہ الیکشن پر امریکی ایوان نمائندگان کی مذمتی قرارداد کو مسترد کرکے اسے پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیا ہے جسے اس ملک کے عام آدمی نے سراہا ہے ‘فیلڈ مارشل ایوب خان نے تو آج سے کئی برس پہلے لکھی گئی اپنی کتاب فرینڈز ناٹ ماسٹرز friends not masters میں امریکہ پر واضح کر دیا تھا کہ پاکستان کو امریکہ کا دوست بن کر رہنا تو گوارا ہے پر ماتحت بن کر رہنا قطعاً نہیں‘ اس کتاب کے بارے میں مشہور تھا کہ اس وقت کے سیکرٹری اطلاعات الطاف گوہر نے ایک ماہ کی چھٹی لے کر نتھیا گلی کی صحت افزا فضا میں بیٹھ کر ایوب خان کے خیالات کو اپنی زبان میں قلمبند کیا تھا۔ حکومت نے اچھا کیا جو امریکہ اور یورپ کا ہوائی جہازوں کی فرسٹ کلاس یا بزنس کلاس یا کلب کلاس میں امریکہ‘ آسٹریلیا ‘نیوزی لینڈ اور یورپ جانے والے اشرافیہ سے تعلق رکھنے والے افراد کے ہوائی جہاز کے ٹکٹوں پر بھاری بھر کم اضافی ٹیکس لگا دیا ہے‘ عوام ارباب اقتدار سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ اب ویلتھ ٹیکس اور انکم ٹیکس کی شرح بھی بڑھائے گی اور وی وی آئی پی کلچر کے خاتمے کے لئے سخت سے سخت اقدامات اٹھائے گی ‘ورنہ اس قسم کے امن عامہ کے حالات وطن عزیز میں بھی پیدا ہو سکتے ہیں جو کینیا میں پیدا ہو چکے ہیں۔اگلے روز امریکہ میں امریکہ کے صدر بائیڈن اور امریکہ کے آئندہ صدارتی انتخابات میں ان کے متوقع حریف ٹرمپ کے درمیان ٹیلی ویژن پر براہ راست مکالمہ ہوا‘ جس میں دونوں نے ایک دوسرے کے خوب لتے لئے‘اس قسم کے اوپن مکالموں کے کلچر کو اگر ہمارے ٹیلی ویژن چینلز پر بھی فروغ دیا جائے
تو عوام کا سیاسی شعور کافی حد تک بیدارہو سکتا ہے ۔انگلستان کی پارلیمانی تاریخ میں مارگریٹ تھیچر بڑی جارحانہ قسم کی وزیراعظم گزری ہیں‘ انہیں سیاسی مبصرین He_ man کہہ کر پکارتے تھے یعنی مردوں کی طرح مضبوط اعصاب کی مالک اور سخت مزاج‘ جسے بیوروکریسی سے سختی سے کام نکلوانے کا ہنر آ تا تھا۔ پنجاب کی وزیر اعلیٰ مریم نواز کا حکومتی امور نبٹانے کا سٹائل بھی اس کے طریقہ کار سے کافی مشابہت رکھتا ہے‘ اگلے روز انہوں نے پنجاب کے سالانہ بجٹ پر اپنی اختتامی تقریر میں مضبوط اعصاب کا مظاہرہ کیا ‘کوئی مانے یا نہ مانے ایوان اقتدار میں ان کے پہلے سو دن کی کارکردگی اس لحاظ سے قابل اطمینان ہے کہ اس قلیل عرصے میں انہوں نے کئی عوام دوست ترقیاتی منصوبوں کو نہ صرف لانچ کیا ‘ان کی مانیٹرنگ بھی کی ہے اور ان پر سست روی کے مرتکب سرکاری اہلکاروں کے خلاف تادیبی
کاروائی بھی کی ہے ۔امریکی صدر بائیڈن 79 برس کے ہیں اور ان کی صحت بھی کوئی اچھی نہیں رہتی اس لئے غالب امکان ہے کہ ان کی سیاسی پارٹی ان کو شاید صدارتی دوڑ سے باہر کر کے آئندہ صدارتی الیکشن میں کسی اور امیدوار کو نامزد کر دے‘ اگلے روز 90 منٹ کا جو امریکی صدارتی مباحثہ ہوا اس کے دوران بائیڈن اور ٹرمپ نے مصافحہ نہیں کیا ‘جس سے ان دونوں کے درمیان تلخی عیاں ہوتی ہے ۔فلسطین میں اسرائیلی بربریت کا اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ اقوامِ متحدہ کے مطابق اب غزہ رہائش کے قابل نہیں رہا ہے ۔گلوبل وارمنگ اور گرمی کی بڑھتی ہوئی لہر کے بارے میں یہ خدشات بجا سہی کہ وطن عزیز میں خوراک کی کمی اور صحت عامہ اور معشیت بری طرح متاثر ہو سکتے ہیں۔ اس سال محکمہ موسمیات کی پیشن گوئی کے مطابق مون سون کی بارشوں میں تیس فیصد اضافہ ہو سکتا ہے اس لئے ممکنہ سیلاب کے خطرے کے پیش نظر ابھی سے ضروری حفاظتی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔