خارجہ امور


کرغستان ہو کہ تاجکستان  ازبکستان ہو کہ آذر بائیجان یا یوکرائن ہو یاوسطیٰ ایشیا کی کوئی اور ریاست ان کو سوویت یونین کے جھنڈے تلے ایک لمبے عرصے تک رہنے سے کم از کم یہ فائدہ ضرور ملا کہ ان کی سڑکیں کشادہ ہو گئیں ان کا مواصلاتی نظام بہتر ہو گیا ان میں بسنے والوں کو زندگی کی تمام دوسری بنیادی سہولیات فراہم ہو گئیں یہ دوسری بات  ہے کہ سوویت یونین کا وجود امریکہ کی آنکھوں میں کھٹکتا تھا اور امریکن سی آئی اے نے انجام کار ایک دن ان کا تیا پانچہ کر دیا، کوئی مانے یا نہ مانے یہ ریاستیں وہاں کے بسنے والوں کو زندگی کی وہ بنیادی سہولتیں کبھی بھی باہم نہ پہنچا سکتیں جو ان کو سوویت یونین کے ساتھ اشتراک میں فراہم ہوئی ہیں موجودہ حکومت کی یہ پالیسی بڑی  دانشمندانہ ہے کہ وہ وسطیٰ ایشیا کے تقریباً تمام ممالک سے اپنے تعلقات کو وسعت دے رہی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ روس اور چین کو بھی اس ضمن میں اعتماد میں لے رہی  ہے شنگھائی تنظیم تعاون کے حالیہ اجلاس میں روس اور چین کے سربراہان نے چین روس کے تعلقات کا جو اعادہ کیا  ہے اس سے امریکہ کے پیٹ میں یقین پھر درد اٹھا ہوگا ان دونوں کا یہ کہنا ہے کہ SCOورلڈ آ رڈر کا ایک اہم ستون  ہے اور روس اور چین کے تعلقات پہلے سے زیادہ مضبوط ہیں واقعی قابل رشک بات  ہے کمال کی بات یہ  ہے کہ چین نے دنیا میں اپنا اثر و رسوخ امن و آشتی اور پیار و محبت کے ساتھ بڑھایا ہے بغیر کوئی گولی چلائے اس نے نو آ بادیات کا سہارا نہیں لیا اور نہ کسی سازش اور ریشہ دوانی سے کام لیا ہے اس کے برعکس امریکہ اور دیگر سپر پاورز کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں جنہوں نے سازشوں  پیسوں دھونس اور مختلف قسم کے ناجائز حربوں سے دنیا کے کئی ممالک میں اپنا اثر و رسوخ پیدا کیا  ہے چینی قیادت کی فراست کا اندازہ آپ اس کی روس کے ساتھ قربت سے بھی لگا سکتے ہیں دوسری جنگ عظیم کے بعد ایک لمبے عرصے تک گو کہ چین بھی ایک کمیونسٹ ملک تھا پر سوویت یونین اور چین کے مابین تعلقات میں اتنی گرمجوشی نہ تھی کہ جتنی ماوزئے تنگ اور ان کے کامریڈوں کے ایوان اقتدار میں آنے کے بعد دیکھی گئی جس سے دنیا میں کمیونسٹ  بلاک ایک مضبوط سیاسی قوت کے روپ میں دنیائے سیاست میں ابھرا اگلے روز باجوڑ میں سابق سینیٹر سمیت 5افراد کی دہشت گردوں کے ہاتھوں ہلاکت اس حقیقت کی غماز  ہے کہ سابقہ فاٹا کے علاقہ کا امن عامہ قابل تشویش  ہے جس قسم کی دہشت گردی کی کاروائیاں فاٹا میں کی جارہی ہیں اسے ناکام صرف اسی صورت میں ہی بنایا جا سکتا ہے کہ جب وہ پلاننگ کے مراحل میں ہو اور اس کے ماسٹر مائنڈ اور اس میں ملوث کرداروں کو دھر لیا جائے۔