خیبرپختونخوا میں عسکریت پسند صوبے کے مختلف اضلاع میں پھیلتے جارہے ہیں، جس کی وجہ سے گزشتہ ماہ صوبے کے کے 9 اضلاع میں دہشت گردی کے حملے ہوئے۔
اسلام آباد میں قائم تھنک ٹینک پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار پیس سٹڈیز (پی آئی پی ایس) کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں جون میں پاکستان میں 27 دہشت گرد حملے ریکارڈ کیے گئے، ان حملوں میں سے 21 خیبرپختونخوا اور 6 بلوچستان میں رپورٹ ہوئے، جب کہ پچھلے ماہ ان حملوں کی تعداد 36 تھی۔
خیبرپختونخوا میں سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں پر حملے عسکریت پسند گروپوں کا سب سے بڑا ہدف رہے ہیں، حالیہ ہفتوں کے دوران تعلیمی ادارے، خاص طور پر لڑکیوں کے اسکول، پولیو کارکنان، قبائلی عمائدین اور سیاسی رہنما ان حملوں کی زد میں آئے ہیں۔
پی آئی پی ایس نے جون کے لیے اپنی ماہانہ سیکیورٹی جائزے رپورٹ میں بتایا کہ جون میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان اور دیگر مقامی طالبان گروپوں نے خیبرپختونخوا میں 21 دہشت گرد حملوں کی ذمہ داری قبول کی، اور یہ تعداد پچھلے مہینے کے مقابلے میں دو زیادہ ہیں۔
ان حملوں میں 28 افراد جاں بحق ہوئے، جن میں 19 سیکیورٹی اور قانون نافذ کرنے والے اہلکار بھی شامل تھے۔
جون 2024 کے دوران، بلوچستان میں دہشت گردی کے کل 6 واقعات ہوئے، جن میں سیکیورٹی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں سمیت 4 افراد ہلاک، 14 افراد زخمی ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق سیکورٹی فورسز اور انسداد دہشت گردی کے محکموں کی پولیس نے جون میں مبینہ عسکریت پسندوں کے خلاف 5 کارروائیاں کیں، پچھلے مہینے میں یہ تعداد 10 تھی، ان کارروائیوں میں 17 مبینہ عسکریت پسند مارے گئے، اور 3 زخمی ہوئے۔
رپورٹ کردہ 5 میں سے 4 آپریشن خیبرپختونخوا کے اضلاع بنوں اور لکی مروت میں ہوئے، جب کہ ایک آپریشن کراچی میں کیا گیا۔