ایران اعتدال پسندی کی راہ پر

ا یران کے حالیہ الیکشن کے نتائج اس بات کے غماز ہیں کہ وہ اب اعتدال پسندی کی راہ پر گامزن ہونا چاہتا ہے اور مغرب سے بھی اپنے تعلقات درست کرنا چاہتا ہے جو یقینا ایک درست اقدام ہے کیونکہ انتہا پسندی کوئی اچھی چیز ثابت نہیں ہوئی۔ پاکستان ایران اور ترکیہ کو ٹرین کے ذریعہ لنک کرنے کا آئیڈیابہت اچھا  ہے‘ان تین ممالک کو  چھ ہزار کلومیٹرز سے لنک کردیا جائے گا‘اس منصوبے سے تینوں ممالک کی معیشت کو فائدہ ہوگا‘وفاقی حکومت کی رائٹ سائزنگright sizing  ایک اچھا عمل ہے جو کفایت شعاری کی طرف ایک مثبت اقدام ہے۔دو ہزار سے زائد بھکاریوں کے پاسپورٹ بلاک کرنے کا فیصلہ اچھا ہے کہ جو بیرون ملک پکڑے گئے ہیں‘ پر اس سے بھی زیادہ ضروری ان ایجنٹوں پر بھی ہاتھ ڈالنا  ہوگا جن کے توسط سے انہوں نے یہ پاسپورٹ حاصل کئے۔آج کے اس کالم کا اختتام ہم علم و دانش کی کتاب نحج البلاغہ میں درج چند فرامین سے کر رہے ہیں‘لوگوں سے اس طریقہ سے ملو کہ اگر مر جا ؤتو تم پر روئیں اور زندہ رہو تو تمہارے مشتاق ہوں۔جسے قریبی چھوڑ دیں اسے بیگانے مل جاتے ہیں جسے اس کے اعمال پیچھے ہٹا دیں اسے حسب و نسب آ گے نہیں بڑھا سکتا۔ بہترین دولت مندی یہ ہے کہ تمناؤں کو ترک کریں۔ جب تک تمہارے نصیب یاور ہیں تمہارے عیب ڈھکے ہوئے ہیں۔دوستوں کو کھو دینا،غریب الوطنی ہے۔
 بوڑھے کی رائے مجھے جوان کی ہمت سے زیادہ پسند ہے۔اللہ کا ایک فرشتہ ہر روز یہ ندا کرتا ہے کہ موت کے لئے اولاد پیدا کرو‘برباد ہونے کے واسطے جمع کرو اور تباہ ہونے کے لئے عمارتیں کھڑی کرو۔جو میانہ روی اختیار کرتا ہے وہ محتاج نہیں ہوتا۔غم آ دھا بڑھاپا ہے۔لالچ ھمیشہ کی غلامی ہے۔ ارشاد الہٰی ہے جوچیز تمہارے ہاتھ سے جاتی رہے اس پر رنج نہ کرو اور جو چیز خدا تم کو دے اس پر اتراو نہیں۔