حبس اتنا کہ لوگ لو کی دعا مانگتے ہیں 

 ابھی ہاڑ کے مہینے کے کچھ دن باقی ہیں پر ابھی سے ساون کی کیفیت اجاگر ہو رہی ہے پسینے اور حبس کا دوران ہے اسی کیفیت کو محسوس کر کے ایک شاعر نے کہا تھا کہ حبس اتنی ہو چلی ہے کہ لوگ اب لوگ لو کی دعا مانگتے ہیں ساون اور اس کے بعد بھادوں دو ماہ ایسے ہوتے ہیں کہ جن کو موسم گرما کے بد ترین مہینے قرار دیا گیا ہے ساون اور بھادوں کے بعد اسوج ایسا مہینہ ہے جس کے بارے میں تو مثل مشہور ہے کہ اس کی دھوپ سے تو سخت چمڑے والا گدھا بھی پناہ مانگتا ہے ہاں البتہ یہ بات ضرور ہے کہ اسوج کی راتیں خنک ہو جایا کرتی ہیں اور وہ موسم سرما کی نوید ہوتی ہیں۔ سندھ کے وزیر اطلاعات کا یہ بیان چشم کشا ہے کہ منشیات کی سپلائی بھی گھروں میں اب آ ن لائن ہو رہی ہے‘ اس ضمن میں سب سے زیادہ ذمہ داری اب والدین پر عائد ہوتی ہے کہ وہ 
اپنے بال بچوں پر کڑی نظر رکھیں خاص کر ان اشیاء پر کہ جو وہ آ ن لائن بازار سے منگواتے ہیں ان ابتدائی کلمات کے بعد صدر پاکستان کی ایک بات کا تذکرہ کرنا بے جا نہ ہوگا جو حسب حال ہے۔ آصف علی زرداری نے اگلے روز لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بڑی معنی خیز بات کی ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر اظہار رائے کے خلاف نہیں پر وہ انسان کی سیلف آزادی پسند 
نہیں کرتے سیلف آزادی کا عام فہم زبان میں مادر پدری آزادی ہے جس کا اظہار انفرادی طور پر لاتعداد لوگ سوشل میڈیا کے ذریعے کر رہے ہیں اور جس پر ملک کے سنجیدہ طبقوں کے شدید تحفظات ہیں جو اخلاقی اقدار کی اس آزادی کے ہاتھوں پامالی کو برا سمجھتے ہیں۔ کہا جا رہا کہ گزشتہ دو برسوں کے دوران ایک لاکھ سے زیادہ پاکستانی ملک چھوڑ کر دیار غیر چلے گئے ہیں جس سے ملک میں۔ برین ڈرین پیدا ہونے کا خطرہ ہے ظاہر ہے اگر ملک چھوڑ کر جانے والے ڈاکٹرائن جنجرز یا کوئی اور ٹیکنیکل پروفیشنلز ہوں گے کہ جن کی خدمات کی وطن عزیز کو ضرورت ہے تو اس صورت میں ملک کو کافی نقصان ہوتا ہے پر اگر لیبر کلاس ملک میں بے روزگاری کی وجہ سے 
معاش کی تلاش میں باہر جاتی ہے تو اس سے ان کی معاشی حالت سدھرتی ہے۔ شاید بائیڈن آئندہ صدارتی الیکشن نہ لڑ سکیں کہ وہ پارکنسن کے عارضے میں مبتلا ہیں ویسے بھی بائیڈن چند ماہ بعد اسی برس کے ہو جائینگے ماضی قریب میں رونلڈ ریگن معمر ترین شخص تھے جو 69 کی عمر میں امریکہ کے صدر بنے تھے۔ وفاقی حکومت کا یہ فیصلہ بہت صائب فیصلہ ہے کہ سرکاری افسران بیرون ملک سفر اکانومی کلاس میں کرینگے اس بات کو بھی یقینی بنانا ضروری ہے کہ یہ حکم وزرا پر بھی لاگو کیا جائے‘ یاد رہے کہ ماضی میں جب ایوب خان بیرون ملک جایا کرتے تو بجائے چارٹرڈ جہاز کے وہ کمرشل فلائٹ میں سفر کرتے تھے یہ امر خوش آئند ہے کہ پاک چین تجارت کے باب میں خنجراب پاس پر کراس بارڈر ٹریفک میں 110 فیصد اضافہ ہوا ہے۔