ٹرمپ پر قاتلانہ حملہ
یوں تو وطن عزیز کے غریب باسیوں نے 1947ءسے لے کر اب تک صحیح معنوں میں سکھ کا سانس کبھی بھی نہیں لیا اور ہر دور حکومت میں وہ اس امید پر جئے کہ شاید کل آ نے والا دن آج کے دن سے بہتر ثابت ہو‘ کئی ادوار ایسے بھی گزرے کہ جو اس ملک کے عوام کی اکثریت کیلئے معاشی طور پر گراں تھے ‘پر آج کل جن حالات سے اس ملک کا عام آدمی گزر رہا ہے ‘وہ اس کے لئے سوہان روح سے کم نہیں ہیں‘ خدا لگتی یہ ہے کہ 1947ءسے لے کر اب تک قطع نظر اس بات کے کہ حکمرانوں کا تعلق کسی بھی مکتبہ فکر سے تھا ہر ایک نے اقتدار سنبھالتے وقت عوام سے یہی کہا کہ اس کو ملک کا خزانہ خالی ملا ہے اور یہ کہ ملک سخت ترین معاشی بحران کا شکار ہے‘ یہ گردان سن سن کر اب تو عوام کے کام پک چکے ہیں اور وہ یہ سوال کرتے ہیں کہ کیا کبھی ان کے دن پھریں گے بھی یا ان کو ہر وقت طفل تسلیاں
دے کر ارباب بست و کشاد صرف بہتر دنوں کی آ مد کا وعدہ فردا کا دلاسا ہی دیتے رہیں گے۔ ان ابتدائی کلمات کے بعد ایک نظر دیگر اہم قومی اور عالمی معاملات پر ڈالنے میں کوئی مضائقہ نہیں امریک کے صدارتی الیکشن کے امیدوار ٹرمپ پر قاتلانہ حملہ کوئی حیرت کی بات اس لئے نہیں کہ ان سے پہلے چار امریکی صدور بشمول ابراہام لنکن اور جان کنیڈی قاتلانہ حملوں کا شکار ہو چکے ہیں‘ ویسے اس حملہ کا یہ فائدہ ٹرمپ کو ضرور ملے گا کہ
الیکشن جیتنے کے اب ان کے چانس زیادہ ہو گئے ہیں ‘ٹرمپ پر حملہ کرنے والے کی عمر 20 سال بتائی جا رہی ہے اور یہ ہی وہ عمر ہے کہ جس میں انسان بہ آسانی پراپیگنڈہ سے برین واش ہو کر کوئی بھی غلط قسم کی حرکت کر سکتا ہے۔ ادھر نیویارک ٹائمز نے لکھا ہے کہ ٹرمپ صدارت کیلئے موزوں نہیں‘ اخبار کے مطابق سابق امریکی صدر مسلم ممالک کے شہریوں کے امریکہ میں داخلے پر پابندی کیلئے کوشاں ہیں ‘بہر حال لگ یہ رہا ہے کہ امریکہ کی صدارتی دوڑ کے دونوں امیدوار مختلف وجوہ سے امریکہ کے صدر کے منصب کے واسطے نا موزوں ہوتے جا رہے ہیں‘ بائیڈن پارکنسن بیماری کی وجہ سے تو ٹرمپ اپنی غیر سنجیدہ حرکات کی وجہ سے۔ موجودہ توانائی بحران کے
پیش نظر یہ امر خوش آئند ہے کہ چین سولر سسٹم کے تمام آلات کے کارخانے پاکستان میں لگانے والا ہے جس سے اس ملک کے عام آدمی کو جب سستے دام پر سولر سسٹم کی سہولت ملے گی تو اسکی بجلی کے بھاری بھر کم بلوں سے جان چھوٹے گی۔ آج محرم الحرام کا آٹھواں دن ہے ہم اس کالم کا اختتام علم و دانش کی کتاب نہج البلاغہ میں درج چند فرامین سے کر رہے ہیں۔ کسی کو اس کے حق سے زیادہ سراہنا چاپلوسی ہے اور حق میں کمی کرنا‘کوتاہ بیانی ہے۔ سب سے بھاری گناہ وہ ہے جسے مرتکب ہونے والاسبک سمجھے۔ تقویٰ تمام خصلتوں کا سرتاج ہے۔ فقر و فاقہ ایک مصیبت ہے اور فقر سے زیادہ جسمانی امراض ہیں اور جسمانی ا مراض سے زیادہ سخت دل کا روگ ہے ۔یاد رکھو مال کی فراوانی ایک نعمت ہے اور مال کی فراوانی سے بہتر صحت بدن ہے اور صحت بدن سے بہتر دل کی پرہیز گاری ہے۔