پرائمری سطح پر سکول کھانا پروگرام

 سائنس کی تمام شاخوں میں تحقیقات کے عمل کو فروغ دے کر بعض اقوام عالم زندگی کے ہر میدان میں ترقی کر چکی ہیں اور وہ ممالک غربت اور پسماندگی کی اتھاہ گہرائیوں میں ڈوب گئے ہیں کہ جنہوں نے اپنی ترجیحات میں سائنسی تعلیمات اور ریسرچ پر خاطر خواہ توجہ نہیں دی۔ان ابتدائی کلمات کے بعد درج ذیل اہم خبروں پر ایک طائرانہ نظر ڈالنا بے جا نہ ہوگا۔ پرائمری سطح پر سکول کھانا پروگرام شروع کرنے کا پروگرام خیبر پختونخوا حکومت کا ایک غریب دوست اقدام قرار دیا جا سکتا ہے جس سے صوبے کے ہزاروں بچے مستفیدہوں گے‘ پر کئی ماہرین تعلیم کا خیال ہے کہ اگر اس پروگرام کے بجائے ہر پرائمری سکول کے طالب علم کو صبح سویرے سکول کے وقت کے دورانیہ میں ایک بوتل دودھ بمعہ ایک بسکٹ فراہم کیا جائے تو بہتر ہوگا‘ انگلستان کے سکولوں میں بچوں کو روزانہ جس سسٹم کے تحت دودھ اور بسکٹ فراہم کیا جاتا ہے‘ اسی طرز کا سسٹم اگر صوبے میں نافذکر دیا جائے تو وہ زیادہ سودمند ثابت ہو سکتا ہے۔تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق اب تک ملک سے غیر قانونی مقیم افغانیوں کی اپنے وطن واپس جانے کی تعداد 6 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے‘ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ وطن عزیز میں ایک بڑی تعداد میں وہ افغانی مختلف علاقوں میں ڈیرے جماے بیٹھے تھے جو بغیر کسی دستاویزات کے پاکستان میں داخل ہوے تھے‘ اس حقیقت کے پیش نظر نہایت ضروری ہو گیا ہے کہ ارباب اقتدار اس مسئلے کی طرف خصوصی توجہ دیں اور فورا ًسے پیشتر ایک ایسا میکنزم مرتب کریں کہ جس کے تحت کوئی افغانی بغیر ویزے کے وطن عزیز میں داخل نہ ہو سکے اور پھر ویزے کی معیاد ختم ہونے کے بعد واپس اپنے وطن چلا جائے۔ مشرق وسطی میں اسرا ئیل کی جاری کردہ مسلم کش پالیسی میں رتی بھر کمی نظر نہیں آ رہی۔ وطن عزیز کے اندر بھی ملک دشمن عناصر دہشت گردوں کے اشتراک کے ساتھ اپنے  ہی مسلمان بھائیوں کے ساتھ خون کی ہولی کھیل رہے ہیں۔بنوں اور ڈیرہ میں حالیہ دہشت گردی تشویش کا باعث ہے۔
  بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم حسینہ واجد کے ایک چپڑاسی کے بنک اکاؤنٹ سے کروڑوں روپے کی بر آمدگی اس حقیقت کی غماز ہے کہ اکثر ترقی پذیر ممالک کی مقبول سیاسی قیادت نے اقتدار میں آکر اپنی عوامی مقبولیت کا ناجائز فائدہ اٹھایا اور اپنی جیبوں کو مختلف حربوں سے خوب بھرا۔ روزانہ کوئی نہ کوئی ایسی خبر ضرور چھپتی یا نشرہوتی ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ من حیث القو م ہم میں اخلاقیات کا کس قدر فقدان ہے یہ خبر تشویش ناک ہے کہ 47 فی صد پاکستانی خواتین گھریلو تشدد کا شکار ہوتی ہیں جس کا خاتمہ پھر طلاق کی صورت میں ہوتا ہے۔امریکہ کی طرح یورپ میں سیاسی قیادت معیار کے لحاظ سے روبہ زوال ہے‘اب چرچل ڈیگال‘ مارشل ٹیٹو اور لینن جیسے نابغے ناپید ہیں۔نیلسن منڈیلا جیسا فرد اب دکھائی  نہیں دے رہا‘ ماؤزے تنگ چو این لائی اورہن چن من  جیسے رہنما اب  نایاب ہیں یہ تو اب دنیا جانتی ہے کہ چین واحد ملک ہے جو جارحیت کے بغیر پرامن طور پر ابھرا ہے‘ اس میں کوئی شک نہیں کہ چین میں جو نظام پنپ رہا ہے وہ   بالا دستی‘ عسکریت پسندی یا کسی ایک طاقت پر مبنی فوجی طاقت کے حکم کو مسترد کرتا ہے‘دنیا کی اکثریت چین کے پر امن بقائے باہمی کے اصولوں اور انسانوں کے لئے مشترکہ مستقبل کی کمیونٹی سے اتفاق کر رہی ہے‘ چین تاریخ کا واحد ملک ہے جو فتوحات نو آبادیات پر حملے قبضے کے بغیر پر امن طور پر ابھرا ہے