دنیا کا پانچواں بڑا ملک

اگر آپ کو بنوں کی جانب سے میران شاہ جانے کا اتفاق ہوا ہو تو اس پر  22میل  ڈرائیو کرنے کے بعد آپ کجوری نامی جگہ پر پہنچتے ہیں تو وہاں ایک قلعہ نما ملیشیا کی چوکی آپ کو نظر آ تی ہے جس میں آج کل فرنٹیئر کور کے جوان تعینات ہیں‘فرنگیوں  کے دور حکومت میں یہاں گورے فوجی رہا کرتے تھے‘ شمالی وزیرستان میں 1936ء تک امن عامہ کے استحکام کا یہ عالم تھاکہ کجوری کی چوکی پر تعینات گورے فوجی انگریزی فلموں کے آخری شوز دیکھنے رات کے 9بجے موٹر سائیکلوں پر بنوں چھاؤنی جایا کرتے‘جہاں ریگل سینما واقع تھا جو انگریزی زبان کی فلمیں چلایا کرتا تھا اور آ خری شوز کے اختتام پر آدھی رات کے وقت وہ  واپس کجوری آ تے‘ کجوری چوکی کے بارے میں مشہور ہے کہ اس میں کچھ عرصے انگلستان کے معروف وزیراعظم سر ونسٹن چرچل نے بھی ڈیوٹی سر انجام دی تھی بہت کم لوگوں کو پتہ ہے کہ چرچل فرنگیوں کی ہندو ستان میں موجود فوج کے ساتھ بطورسرکاری صحافی ترجمان تعینات ہوئے تھے اور وہ نہ صرف شمالی وزیرستان بلکہ باجوڑ‘ چکدرہ اور شبقدر میں بھی فوج کے ساتھ قلعوں میں رہتے تھے‘چکدرہ میں جس فوجی پکٹ میں وہ رہے‘وہ آج بھی چرچل پکٹ کے نام سے مشہور ہے‘ اسی طرح شبقدر میں آج کل جس قلعے میں فرنٹیئر کانسٹیبلری کا قیام ہے‘ اس میں ایک کمرے کو چرچل روم کے نام سے یاد کیا جاتا ہے کیونکہ انہوں نے وہاں بھی اپنی تعیناتی کے دوران کچھ دن گزارے تھے‘ تو ہم ذکر کر رہے تھے شمالی وزیرستان کے امن عامہ کا کہ جو 1936ء تک نارمل تھا پھر یکایک اسلام بی بی کا واقعی رونما ہوا  بنوں کے ایک گاؤں میں رام چکوری نامی ایک ہندو دوشیزہ ایک مسلمان سرفراز کے ساتھ شادی کر لی لڑکی نے مسلمان ہو کر اپنا نام اسلام بی بی رکھ لیا لڑکی کی ماں نے اس لڑکے کے خلاف اغوائیگی کا مقدمہ درج کر لیااور یہ موقف اختیار کیا کہ وہ نابالغ ہے‘ مقدمہ چلا اور اس لڑکے سے اسلام بی بی کو بر آمد کر کے اس کی ماں کے حوالے کیا گیا جو اس کا نام دوبارہ رام چکوری میں تبدیل کر کے بنوں چھوڑ گئی اور پھر پتہ نہ چل سکا کہ وہ اور اس کی لڑکی کہاں چلی گئی‘ لڑکے کو تین برس جیل کی سزاہو گئی‘ مقامی لوگوں نے اس بات پر تنازعہ کھڑا کر دیا کہ ایک مسلمان خاتون جس نے اسلام قبول کر لیا تھا اس کو دوبارہ ہندو دھرم میں شامل کرنا زیادتی ہے‘ اس مسئلے پر فرنگیوں کے خلاف ایک تحریک نے جنم لیا جس کی قیادت شمالی وزیرستان کی ایک مذہبی شخصیت مرزا علی خان عرف فقیر آف ایپی نے کی‘ ان چند ابتدائی کلمات کے بعد چند تازہ ترین سیاسی امور کا ذکر بے جا نہ ہو گا‘وطن عزیز آج آبادی کے لحاظ سے دنیا کا پانچواں بڑا ملک بن چکا‘پلاننگ کمیشن بجا طور پر پریشان ہے کہ اگر اسی رفتار سے آ بادی بڑھتی گئی تو بھلے ملک سے غربت ختم کرنے کے لئے حکومتیں کتنے ہی نئے معاشی منصوبے کیوں نہ لانچ کریں آبادی میں جو اضافہ ہوگا وہ سب کچھ چاٹ جائے گا‘ ملک میں جو گندم چاول اور دودھ کی پیداوار ہے وہ بہت کم ہے اور وہ بڑھتی ہوئی آبادی کیلئے ناکافی ہو گی‘ اس لئے  آج وقت کی ضرورت ہے کہ ارباب اقتدار ملک کے تمام مذہبی مسالک کے  جید علماء کو اس مسئلہ پر اعتماد میں لیں اور ان کی مشاورت اور تعاون سے ایک جامع پاپولیشن پلاننگ کا پروگرام ملک میں نافذ کریں۔