میں ایک آفیشل پوزیشن پر ہوں، میرے اسٹیبلشمنٹ سے رابطے ہوتے ہیں، علی امین گنڈا پور

خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ میں ایک آفیشل پوزیشن پر ہوں، میرے اسٹیبلشمنٹ سے رابطے ہوتے ہیں، بات چیت ہوتی رہتی ہے لیکن ابھی تک کوئی ٹھوس چیز بن کر نہیں نکلی۔

پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈا پور کا کہناتھاکہ بانی پی ٹی آئی اپنے نظریے پر ڈٹے ہوئے ہیں، نظریہ قید نہیں ہو سکتا۔

انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت پر عمران خان کو تشویش ہے، وہ ملک کیلئے بات کرنے کو تیار ہیں، کمیٹی بھی بنائی، ہم بانی پی ٹی آئی کے فیصلے کے پابند ہیں، اسلام آباد میں جلسہ کرنے کا اعلان کروں گا، نہ کر سکا تو سیاست چھوڑ دوں گا۔

ان کا کہنا تھاکہ بات چیت کے ٹی او آرز تو ہونے چاہئیں، اپنے تحفظات ایک دوسرے کے سامنے رکھیں گے، تحفظات پر بات ہو گی تو مسئلہ حل ہو گا، میں ایک آفیشل پوزیشن پر ہوں، میرے اسٹیبلشمنٹ سے رابطے ہوتے ہیں، بات چیت ہوتی رہتی ہے لیکن ابھی تک کوئی ٹھوس چیز بن کر نہیں نکلی۔

وزیراعلیٰ کا کہناتھاکہ حکومت کہتی ہے ہم سے مذاکرات کرو لیکن ہم کہتے ہیں کہ تم تو حکومت ہو ہی نہیں، جب ان سے بات کریں گے تو ہم بھی اپنے شہیدوں کو نہیں بھولیں گے، کے پی کے سے ہمیشہ بریک تھرو ہوا ہے آگے بھی ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ جس کی غلطی ہے اسے اپنی غلطی ماننا پڑے گی، ہم 9 مئی کے واقعات کے ذمہ دار نہیں، 9 مئی کو ہمارے خلاف سازش کی گئی، غلطی ثابت ہوئی تو معافی مانگنے کو تیار ہوں گے، پہلے غلطی ثابت بھی تو کی جائے، غلطی آپ کی ہو اور کہا جائے معافی مانگی جائے ایسا نہیں ہوسکتا۔

شیر افضل مروت کے حوالے سے علی امین کا کہناتھاکہ  شیر افضل مروت سے تعلق اور رابطہ ہے، ان کو نوٹسز پارٹی چیئرمین کی ہدایت پر دیے گئے، شیر افضل مروت کو کہا تھا کہ کوئی تنقید کرتا ہے تو برداشت کریں، پارٹی کے اندر کے معاملات پارٹی کے اندر حل کرلیں گے، میرا خیال ہے واپسی کے راستے بند نہیں کرنے چاہیے، مجھے شیر افضل مروت کے نوٹی فکیشن کا نہیں پتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ پارا چنار میں سیز فائر ہو چکا ہے، دو گروپوں میں زمین کا تنازع ہے، پارا چنار واقعے کو دہشت گردی اور مذہبی رنگ دیا جا رہا ہے جو درست نہیں۔