ساون جانے کوہے‘ اس نے رخت سفر باندھ لیا ہے‘ شام اور رات ہلکی پھلکی خنکی محسوس ہونے لگی ہے جو اس بات کی دلیل ہے کہ اب کوئی دن جاتا ہے کہ بھادوں کا مہینہ ہمارے سر پرہوگا اس ماہ میں دہوپ تو سخت ہوتی ہے پر درخت کے سائے میں بیٹھنے سے سکون ملتا ہے‘بھادوں میں شامیں اور راتیں سرد ہو جایا کرتی ہیں‘ بدبو دار پسینے سے بھی انسان کی جان چھوٹ جاتی ہے اور حشرات الارض بھی زمین سے باہر نکلنا بند کر دیتے ہیں‘یہی دنیا کے موسموں کے رنگ و روپ ہیں‘کبھی نرم تو کبھی سخت ‘ کبھی گرم تو کبھی سرد‘کبھی کے دن بڑے تو کبھی کی راتیں۔ یہی سلسلہ تا ازل سے تا ابد جاری و ساری ہے اور جاری رہے گا یہ اور بات ہے کہ یہ زندگی کے میلے دنیا میں کم نہ ہوں گے افسوس ہم نہ ہوں گے‘شاعر نے سچ ھی تو کہا ہے
دائم آ باد رہے گی دنیا
ہم نہ ہوں گے کوئی ہم ساہوگا
حماس کے سرکردہ رہنما کو قتل کر کے اسرائیل نے ایک مرتبہ پھر ثابت کر دیا ہے کہ ہٹلر نے دوسری جنگ عظیم میں قتل و غارت کا جو سلسلہ گرم کیا تھا وہ موجودہ اسرائیلی قیادت کا فلسطینیوں پر ظلم ڈھانے کے سلسلے کا عشر عشیر بھی نہ تھا‘ اسرائیلیوں نے بربریت میں ہٹلر کے قائم کردہ تمام ریکارڈ توڑ دئیے ہیں‘ افسوس کہ ملت اسلامیہ آج ایک پیج پر نہیں ہے‘او آ ئی سی گفتار کی غازی ہے‘کردار کی نہیں اور یہی وجہ ہے کہ مٹھی بھر اسرائیلی آج پوری ملت اسلامیہ کو تگنی کا ناچ نچا رہے ہیں‘اسرائیل کی جارحیت کے خلاف ان ابتدائی کلمات کے بعد درج زیل عالمی اور قومی امور بھی ایک ہلکے سے تذکرے کے مستحق ہیں۔ملکی سیاست بدستور انتشار کا شکار ہے‘ سوشل میڈیا پر حد سے زیادہ بیان بازیوں نے اتنی کنفیوژن پیدا کر دی ہے کہ ایک عام آ دمی کیلئے صحیح اور غلط خبر میں تمیز کرنا مشکل ہو گیا ہے خالی خولی احتجاجی مظاہروں اور مذمتی قراردادیں پاس کرنے سے کچھ بھی حاصل نہیں ہوگا ملت اسلامیہ کے حکمرانوں کو چین کی حکومت عملی کو پیش نظر رکھتے ہوئے اپنے اپنے ملک کو تعلیمی معاشی اور سائنسی میدانوں میں مضبوط کرنا ہو گا تاکہ جس طرح چین آ ج امریکہ کی آ نکھوں میں آنکھیں ڈال کر اس سے بات کرتا ہے‘اسی طرح وہ بھی اسرائیل سے بات کر سکیں‘آج ملت اسلامیہ کو ماؤ زے تنگ اور چو این لائی جیسے دوراندیش اور معاملہ فہم لیڈروں کی ضرورت ہے‘قوموں کو اس طرح کے لیڈر قسمت سے نصیب ہوتے ہیں جو ان کی کایا بدل دیتے ہیں۔ افسوس کا مقام ہے کہ مشرق وسطیٰ میں خصوصاً جو افراد یاخاندان ایوان اقتدار میں براجمان ہیں ان کی ترجیحات یہ ہیں کہ اپنی بے پناہ دولت سے یورپ میں محلات نما گھر خریدیں اور قیمتی سے قیمتی گاڑیاں اور ہوائی جہاز ان کے زیر استعمال ہوں‘ ان کا رہن سہن اور بودوباش اس قسم کے طرز زندگی سے مطابقت نہیں رکھتا کہ جو اسلامی تعلیمات سے میل کھاتا ہو۔ غیر مسلم ممالک کے پالیسی سازوں کو ملت اسلامیہ کے حکمرانوں کی بشری کمزوریوں کا بخوبی علم ہے اور وہ ان سے ناجائز فائدہ اٹھا کر دنیا بھر میں جہاں ان کا جی چاہتا ہے‘مسلمانوں پر ظلم ڈھا رہے ہیں اور ملت اسلامیہ کے حکمرانوں میں اتنی بھی سکت نہیں کہ وہ اس کے رد عمل میں کچھ کر سکیں۔اب آتے ہیں بعض تازہ ترین قومی اور عالمی امور کی طرف‘ ایک اخباری رپورٹ کے مطابق پاکستانی سفارت خانوں کے اکاؤنٹس میں ڈیڑھ ارب کے غبن کا انکشاف ہوا ہے‘اس ضمن میں یہ عرض ہے کہ تجربہ یہ بتاتا ہے کہ اس قسم کی خبروں کی اشاعت کے بعد مجرموں کے خلاف جو قانونی کاروائی کی جاتی ہے اس کے بارے میں پھر عوام کو اپ ڈیٹ نہیں کیا جاتا‘کیا اب کی دفعہ ہم امید رکھیں کہ اس خبر کی اشاعت کے بعد جو قانونی کاروائی اس جرم میں ملوث سرکاری اہلکاروں کے خلاف کی جائے گی ا س سے بھی میڈیا بطور فالو اپ اپنے قارئین کو مطلع کرے گا۔نوشکی میں پاک ایران قومی شاہراہِ ایک تنازعے کی وجہ سے ایک مرتبہ پھر بند ہو گئی ہے‘ یہ امر افسوس ناک ہے کہ ایران اور افغانستان دونوں کے ساتھ ہمارا بارڈر مینجمنٹ کا سسٹم تسلی بخش طریقے سے کام نہیں کررہااور آئے دن چھوٹی موٹی باتوں پر ان دونوں ہمسایہ ممالک کے ساتھ ہمارا زمینی رابطہ کٹ جاتا ہے۔
‘ وزارت داخلہ اور وزارت خارجہ آپس میں سر جوڑ کر اس مسئلے کو ری وزٹ کر کے کابل اور تہران کے ساتھ مل کر اس کا کوئی پائیدار حل نکالیں کیونکہ روز روز کی ٹریفک کی بندش سے ان دو ممالک کے ساتھ ہمارے تجارتی تعلقات بھی متاثر ہو رہے ہیں۔