ابھی ہم سیلابی بارشوں کی تباہ کاریوں میں الجھے ہوئے ہیں کہ مونکی پاکس (monkey pox)کی بلا ہم پر نازل ہو گئی ہے‘اس صورت حال پر ہمیں معروف ایرانی شاعر انوری کا فارسی زبان میں کہا گیا یہ شعر یاد آیا جو وطن عزیز پر بھی صادق آتا ہے۔
ہر بلا کہ آ سمان آ ید
گرچہ دیگرے قضا باشد
بر زمین رسد می پرسد
خانہ انوری کجا باشد
اس کا ترجمہ کچھ یوں ہے کہ ہر مصیبت جو آسمان سے نازل ہوتی ہے اگر چہ کسی اور کے نصیب میں ہوتی ہے مگر زمین پر اتر کر فوراًانوری کے گھر کا پتہ پوچھتی ہے‘ آج کل وطن عزیز بھی جیسے انوری کا گھر بن گیا ہو اس کا پے درپے قدرتی آ فات سے واسطہ پڑ رہا ہے‘آگے کی خدا خیر کرے۔اس شعر کے بعد کوئی مضائقہ نہیں اگر ہم درج ذیل مسائل کا ایک ہلکا سا زکر کر دیں۔بھارت نے پیشگی اطلاع دئیے بغیر دریا ئے راوی اور چناب کے اسپل ویز کھولنے کی جو حالیہ واردات کی ہے یہ کوئی نئی بات نہیں‘اس قسم کی حرکات وہ ایک عرصہ دراز سے کر رہا ہے اس قسم کی حرکتوں سے پاکستان میں ہزاروں دیہات اور لاکھوں ایکڑ رقبہ زیر آب آ جاتا ہے اور ہزاروں افراد جان بچانے کے واسطے محفوظ مقامات کی طرف نقل مکانی کرتے ہیں‘ اس معاملے کو انٹرنیشنل کورٹ آ ف جسٹس میں موثر انداز میں اٹھانے کی اشد ضرورت ہے۔ ہر سال مون سون کی بارشوں سے ملک بھر میں میونسپل اداروں کی نام نہاد کارکردگی کی قلعی کھل جاتی ہے‘ یہ کتنے افسوس کی بات ہے ہم کئی برسوں سے یہ سنتے چلے آ رہے ہیں کہ میونسپل اداروں کو مالی اور انتظامی طور پر اتنا مضبوط کیا گیا ہے کہ وہ عوام کے روزمرہ کے مسائل کا مداوا کر سکیں‘ پر زمینی حقائق ان بلند بانگ دعوؤں کے بالکل بر عکس ہیں‘ہمارے میونسپل ادارے اپنے دائرہ اختیار میں کسی بھی جگہ آ گ لگ جانے کی صورت میں نہ آگ بجھا سکتے ہیں کہ ان کا فائر برگیڈ سسٹم ناقص ہے اور نہ وہ سیلابی بارشوں کی صورت میں شہروں کی نالیوں اور سڑکوں پر کھڑے پانی کی نکاسی کا بندوبست کر سکتے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ وطن عزیز کے باسیوں کے نوے فیصد مسائل کے حل کی چابی میونسپل اداروں کے پاس ہونی چاہیے تب کہیں جا کر ملک میں گڈ گورننس کا حصول ممکن ہو سکتا ہے اور یہ تب ہی ممکن ہے اگر ہمارے ایم پی ایز اور ایم این ایز اپنا وقت صرف اور صرف قانون سازی پر صرف کریں اور ہر سال ان کو اپنے انتخابی حلقوں میں ترقیاتی کاموں کی مد میں جو کروڑوں روپے ملتے ہیں حکومت وہ رقم ان کے بجائے میونسپل اداروں کے کرتا دھرتاؤں کو دے تا کہ میونسپل سروسز کو بہتر بنایا جا سکے۔میاں نواز شریف کی ہدایت پر بجلی کے بلوں میں جو ریلیف دیا جانے والا ہے وہ صرف پنجاب تک محدود نہ رکھا جائے بلکہ ملک کے چاروں صوبوں میں اس کا اطلاق ضروری ہے ورنہ اس سے ارباب اقتدار پر یہ الزام آئے گا کہ وہ عوامی فوائد کے کاموں میں امتیاز و تمیز کر رہے ہیں۔