ترقیاتی منصوبوں کی مانیٹرنگ

 وزیر اعلی پنجاب جس سرعت سے زندگی کے ہر شعبے میں عام آ دمی کی فلاح و بہبود کے واسطے جن منصوبوں کا اجراء کر رہی ہیں وہ قابل تحسین ہیں بس ایک چیز کا ان کو البتہ خاص خیال رکھنا ہو گا اور اس کا تعلق ان منصوبوں کی مانیٹرنگ سے ہے اور جس بات کو مدنظر رکھنا ہو گا وہ یہ ہے کہ ان پراجیکٹس میں کام کے معیار پر کوئی سمجھوتا نہ کیا جائے کاش کہ محل نما بنگلے بنا نے والوں سے  کوئی یہ پوچھنے والا پیدا ہو کہ آ خر تم نے محل نما گھر کیسے تعمیر کئے ہیں اور یہ جو تم کروڑوں روپوں کی گاڑیوں میں پھر رہے ہو اتنی رقم تمہارے ہاتھ کیسے لگی ہے یا تو تم سمگلر ہو یا رشوت خور یا ڈاکو یا تم کرپٹ بزنس مین ہو  اور یا تم وہ پروفیشنل ہو جو اپنا ہنر بہت مہنگا فروخت کر رہا ہے۔ تازہ ترین مردم شماری سے پتہ چلتا ہے کہ وطن عزیز کی آ بادی کا ایک بڑا حصہ نوجوان افراد پر مشتمل ہے‘اگلے روز وزیر اعظم نے اسلام آباد میں یوتھ کنونشن کو اپنے  خطاب میں بڑے کام کی باتیں کی ہیں‘ پاکستان کا مستقبل اس کی یوتھ فورس میں ہے اور اب یہ ان جوا نوں کے والدین‘ ملک کے میڈیا‘ ان کے اساتذہ اور ملک کے رہنماوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ وہ صرف ان کی تعلیم ہی نہیں بلکہ ان کی تربیت اور اخلاقیات کی طرف بھی توجہ دیں تاکہ وہ معاشرے کے اچھے شہری بن سکیں‘ بڑے بوڑھوں کو بھی اپنے کردار اور افعال سے اعلیٰ روایات قائم کرنا ہوں گی کیونکہ اگر ان کے  قول اور فعل میں تضاد ہو گا تو ملک کی نئی نسل پر اس کا منفی اثر پڑ سکتا ہے۔ اقوام متحدہ  میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے بڑے پتے کی بات کی ہے کہ اس وقت فلسطین اور کشمیر کے تنازعات فوری طور پر حل طلب ہیں  اور یہ سلامتی کونسل کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان دو علاقوں میں مسلمانوں کی نسل کشی بند کرائے اس بات میں کوئی شک نہیں کہ نچلے کیڈر میں پولیس کی بھرتی کے نظام کو ری وزٹ کر کے اس میں اصلاحات لانے کی اشد ضرورت ہے۔

 کیونکہ تجربہ بتاتا ہے کہ سول ایڈمنسٹریشن کو با رہا چھوٹے موٹے امن عامہ کے مسائل حل کرنے کے واسطے  رینجرز ملیشیا یا  ایف سی کو طلب کرنا پڑتا ہے کیونکہ لوئر کیڈر کی پولیس کی اتنی استطاعت نہیں کہ وہ امن عامہ بحال رکھ سکے‘دیکھنے اور سننے میں آ یا ہے کہ پولیس کی نچلے کیڈر یعنی رینکرز rankersکی بھرتی میں حد درجہ سیاسی لوگوں کی سفارش چلتی ہے اور میرٹ کا شاذ ہی خیال رکھا جاتا ہے اس لئے ضروری ہو گیا ہے کہ اس کیڈر میں بھی بھرتی کا ایسا نظام قائم کیا جائے کہ جو فوج میں رائج ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔