موسم میں تبدیلی

  ساون کا مہینہ اختتام کو پہنچنے  پر خلقت خدا کی حبس اور پسینے سے جان چھوٹی‘بھادوں کی آ مد کے ساتھ راتیں توکم ازکم خنک ہوئی ہیں‘اب  پنکھوں  کی ہوا جو ساون میں اچھی لگتی تھی‘بھادوں میں اب اس کی ضرورتکم ہونے  لگی  ہے ۔گو مون سون کی بارشوں  نے جاتے جاتے ملک میں کافی نقصانات کئے ہیں‘ اب  چند دنوں کی بات ہے کہ اسوج کا ماہ شروع ہو جائے گا جو معتدل موسم اپنے ساتھ لایا کرتا ہے اور موسم سرما کی نوید بھی  سناتا ہے موسمیاتی کیفیت کے بارے میں ان چند ابتدائی سطور کے بعد آ جاتے ہیں آج کے تازہ ترین قومی اور عالمی معاملات کی جانب۔اس میں کوئی شک ہے کہ اس ملک میں افواج پاکستان ہی وہ واحد ریاستی ادارہ بچا ہے کہ جس میں بھرتی ہونے کے واسطے کسی سیاسی سفارش کا استعمال نہیں کیا جا سکتا جس کے اہلکاروں کی  کم ازکم جرنیل عہدے تک  پہنچنے تک کسی کی  بھی سفارش نہیں چلتی اور اس رینک تک پہنچنے کے لئے ان کو ہر قدم پر کوئی نہ کوئی وار کورس پاس کرنا پڑتا ہے۔ان ابتدائی سطور کے بعدذکر کر لیتے ہیں چند تازہ ترین قومی اور عالمی ایشوز کا‘ یہ خبر خوش آئند ہے کہ اب 50 فیصد تجارت گوادر کی بندرگاہ سے ہوا کرے گی‘  اسی طرح یہ بات بھی حوصلہ افزا ہے کہ حکومتی اداروں کی نجکاری سے سالانہ 6 ہزار  ارب روپے حاصل ہوں گے۔یہ امر تشویشناک ہے کہ طالبان کی حکومت نے ماضی سے بالکل سبق نہیں سیکھاغزہ میں مسلمانوں پر اسرائیل جو مظالم ڈھا رہا ہے‘وہ ان مظالم سے بدرجہا زیادہ ہیں جوہٹلر نے دوسری جنگ عظیم میں ڈھائے تھے ان پر  نہ اقوام متحدہ کا دل پگھل رہا ہے اور نہ انسانیت اور جمہوریت کے علمبردار امریکہ کا۔خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ نے بالکل درست کہا ہے کہ اگر بجلی کے صارفین بجلی کی چوری سے باز نہیں آئیں گے تو لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کیسے ممکن ہے‘پر بجلی کی چوری تب ہی ختم ہو گی اگر ان کے گھروں کے بجلی کنکشن کاٹ دیئے جائیں۔سکواش کے سابق عالمی چیمپئن قمر زمان کے اس بیان سے شاید ہی کسی کو اختلاف ہو کہ سوشل میڈیا نے ملک کے نوجوان طبقے کو موبائل سیٹوں کے قریب اور جسمانی کھیلوں سے دور کر دیا ہے ‘ملک میں تیزی سے پھیلتی ہوئی شوگر کی بیماری اور عوارض قلب میں اضافہ قابل تشویش ہے‘ اس صورت حال کے لئے والدین بھی کافی حد تک ذمہ دار ہیں جنہوں نے چھوٹے چھوٹے بچوں کے ہاتھوں میں موبائل سیٹ تھما دئیے ہیں‘جن سے ان کی آنکھوں کی  بینائی بھی  بری طرح متاثر ہو رہی ہے اور صغیر سنی ہی میں انہوں نے چشمے لگا لئے ہیں‘ ملک کے اندر موٹر سائیکلوں کی بھر مار ہے جو روڈ حادثات کی ایک بڑی وجہ قرار دی جا سکتی ہے‘ننانوے فیصد افرادہیلمٹ کے بغیر موٹر سائیکل چلاتے آپ کو نظر آئیں گے‘ موٹر سائیکل کی سواری کو بجا طور پر خطرے سے بھرپور سواری کہا گیا ہے‘شاذ ہی کوئی ایسا موثر سائیکل سوارہو کہ جو کسی روڈ حادثے کا شکار نہ ہوا ہو‘ہیلمٹ کا استعمال ان کو موت کے منہ میں جانے سے بچا سکتا ہے‘ ہم نے دیکھا ہے کہ اکثر لوگ ہیلمٹ نہیں پہنتے‘پولیس کو جل دینے کیلئے  جب بھی پولیس کا کانسٹیبل ان کو سڑک پر نظرآئے وہ اپنے ہیلمٹ کو سر پر پہن لیتے ہیں جو انہوں نے اپنی موٹر سائیکل کے ہینڈل کے ساتھ خانہ پری اور نمائش کیلئے لٹکایا ہوتا ہے‘تجربے میں آ یا ہے کہ موٹر سائیکل کے حادثات کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ والدین اس بات کا بالکل خیال نہیں رکھتے کہ کیا ان کا بچہ گھر سے موٹر سائیکل لے جاتے وقت ہیلمٹ پہن کر نکلا ہے یا نہیں اور کیا اس کے پاس ڈرائیونگ لائسنس ہے بھی یا نہیں‘اس لئے تجویز یہ کیا جاتا ہے کہ ایسا قانون پاس کر دیا جائے کہ اگر کوئی بھی موٹر سائیکل سوار بغیر ہیلمٹ کے سڑک پر پایا جائے تو اس کے خلاف پرچہ دیتے وقت پولیس اس کے والد یا سرپرست کے خلاف بھی پرچہ دے اور موٹر سائیکل کو بحق سرکار ضبط بھی کر لیا جائے‘شاید ایسا کرنے سے موٹر سائیکل کے حادثات کم ہو جائیں۔ون ویلنگ سے بھی کئی موٹر سائیکل سوار لقمہ اجل ہو رہے ہیں لہٰذا اس میں ملوث افراد کے خلاف بھی انتہائی سخت قانونی کاروائی کرنا ضروری ہو گی اور ا ب تو یہ بھی ثابت ہو چلا ہے کہ موٹر سائیکل کا دھواں ماحول کو بھی آ لودہ کر رہا ہے‘سو ان تمام حقائق کو مد نظر رکھ کر ارباب اقتدار کو ضروری اقدامات اٹھانے ہوں گے۔