موسم نے انگڑائی لے لی ہے راتیں کافی حد تک خنک ہو رہی ہیں دن کے وقت بھی سائے میں بیٹھنا سکون کا باعث ہے بھادوں کا مہینہ دم توڑنے کو ہے آئندہ چند روز میں اسوج کا مہینہ شروع ہونے کو ہے اور اس خطے میں جہاں ہم بستے ہیں یہ وہ ماہ ہوتا ہے کہ جب انسان ٹھنڈے پانی سے غسل نہیں کر سکتا۔ ان جملہ ہائے معترضہ کے بعد دیگر موضوعات پر تبصرہ کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے‘ اپنے ہوم گراؤنڈ پر پاکستان کی کرکٹ ٹیم کا بنگلہ دیش کی کرکٹ ٹیم سے ہار جانا حیرت کی بات ہے پر یہ انہونی بات ہو گئی ہے ویسے یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ افغانستان کی کرکٹ ٹیم کی طرح بنگلہ دیش کی کرکٹ ٹیم نے بھی دنیائے کرکٹ میں بہت کم عرصے میں اپنا لوہا منوایا ہے وہ دن گئے کہ جب کرکٹ کی دنیا پر صرف آ سٹریلیا‘ انگلستان یا ویسٹ انڈیز کا ہی راج ہوا کرتا تھا ون ڈے اور پھر ٹونٹی ٹونٹی کے آ جانے سے کرکٹ کا رنگ بھی کافی بدلا ہے گو کہ پرانے کھلاڑی صرف ٹیسٹ کرکٹ کو ہی خالص کرکٹ تصور کرتے ہیں کم دورانیہ کے کرکٹ میچوں میں گلیمر تو بلا شبہ آیا ہے پر اس نے اس کھیل کو کافی کمرشلائز بھی کر دیا ہے جس سے اس میں سٹہ بازی‘بال ٹمپرنگ اور میچ فکسنگ جیسی قباحت بھی پیدا ہو گئی ہے ہمیں یاد پڑتا ہے کہ جب پہلے پہل ون ڈے کرکٹ کا اجرا کرنے کی بات چلی تھی تو کئی سینئر کرکٹ کھلاڑیوں نے اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ اس سے کرکٹ کا کھیل کمرشلائز ہو جائے گا اور اس میں کرپشن بھی آ جائے گی‘ وقت نے ان کا یہ خدشہ درست ثابت کیا دنیا نے دیکھا کہ جس کھیل کو شرفاء کا کھیل کہا جاتا تھا یعنی جنٹلمین گیم اس میں سٹہ بازی میچ فکسنگ اور بال ٹمپرنگ ہونے لگی کئی نامور کھلاڑی رنگے ہاتھوں پکڑے بھی گئے اور انہیں پابند سلاسل بھی کیا گیا جس سے ان کا کرکٹ کا کیریئر متاثر ہوا۔ جہاں تک وطن عزیز کی کرکٹ ٹیم کی موجودہ خراب کارکردگی کا تعلق ہے تو لگتا یہ ہے کہ پاکستان کرکٹ کنٹرول بورڈ بھی سیاسی مداخلت کا شکار ہوا ہے‘ آرمی چیف کا یہ بیان سو
فیصد درست ہے کہ فوج میں کوئی بھی احتساب سے بالاتر نہیں یہ منظم ادارہ کڑے مواخذے سے اپنی اقدار کی پاسداری کرتا ہے۔ یہ امر خوش آئند ہے کہ اگلے ماہ چین کے وزیر اعظم پاکستان کا سہ روزہ دورہ کرنے والے ہیں یہ 11 سالوں بعد کسی بھی چینی وزیر اعظم کی پاکستان آمد ہو گی سپر پاورز میں صرف چین ہی وہ واحد ملک ہے جو آڑے وقت میں ہمارے کام آ یا ہے امریک کی اندھی تقلید میں ہم نے کیا کچھ نہیں کیا سوویت یونین کی دشمنی مفت میں خریدی پر جب 1971ء کی پاک بھارت جنگ میں ہمارے ملک کی بقا خطرے میں پڑی تو امریکہ نے طوطا چشمی کی اور اس کا وہ بحری بیڑہ ہماری مدد کو نہ پہنچا جس کا بہت چرچا تھا کہ وہ پاکستان کی مدد کے لئے چل پڑا ہے فارن آفس کو ماضی کے تلخ تجربات کو مدنظر رکھتے ہوے نہ صرف چین بلکہ روس کے ساتھ بھی اپنے قریبی تعلقات کو مزید گہرا کرنا ضروری ہے یہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ آج چین اور روس دونوں ایک ہی پیج پر ہیں۔ کیا یہ بات درست نہیں کہ بلوچستان کے مختلف قبیلوں سے تعلق رکھنے والے تقریباً تمام سیاسی خاندانوں سے تعلق رکھنے والے زعماء مختلف ادوار میں اپنے صوبے کے ایوان اقتدار میں رہے ہیں۔ کیا ان سے یہ نہیں پوچھا جا سکتا کہ جب وہ برسر اقتدار تھے تو انہوں نے اپنے صوبے کے عوام کی فلاح کے واسطے کیا کام کئے تھے؟ عوام کو لوٹنے کا سلسلہ ہر دور میں جاری رہا تاہم موجودہ وقت میں عوام کی جیبیں صاف کرنے کے نت نئے طریقے دیکھ کر اور سن کر کانوں کو ہاتھ لگانے پر مجبور ہو جاتے ہیں‘ سواریوں کو لوٹنے کی خبریں اکثر اخبارات کی زینت بنتی ہیں‘ بازاروں میں جیب کترے اس صفائی سے شہری کی جیب کاٹ لیتے ہیں کہ لٹنے والا شخص یہی سوچ سوچ کر پریشان ہو جاتا ہے کہ جیب کترے نے کب اور کس لمحے اس کی جیب کا صفایا کیا۔ غرض آئے دن طرح طرح کے نئے نئے طریقے سننے کو مل رہے ہیں‘ حالیہ دنوں میں ایک ایسی انوکھی واردات پڑھنے اور سننے کو ملی ہے کہ انسان جیب کتروں کی کارستانی پر حیران رہ جاتا ہے ہمارے کرائم رپورٹر کے مطابق رکشہ میں سوار تین خواتین اور رکشہ ڈرائیور نے شہری کو 60 ہزار کی رقم سے محروم کر دیا ہے اور شہری کو پتہ ہی نہ چلا کہ ڈرائیور نے کب اور کس طرح اس کی جیب کا صفایا کر دیا۔