انسان کی بساط دو گز زمین 

پہلے یہ عرض ہے کہ بھلے آپ کتنی بڑی اراضی کے مالک کیوں نہ ہوں آپ نے ایک لمبے عرصے تک رہنا تو دو گز زمین میں ہی ہے جو آپ کا اصلی مسکن ہے۔ قبر کے بارے میں شاعر نے کیا خوب کہا ہے 
دو گز سہی مگر یہ میری ملکیت تو ہے
اے موت مجھ کو تم نے زمیندار کردیا
ملک کی جوان نسل پر الیکٹرانک میڈیا بہت زیادہ اثر انداز ہو رہا ہے آج کی دنیا میں مردم شماری کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں جواں سال نسل کی تعداد  بڑے  بوڑھوں سے زیادہ ہے‘ابتداء آ فرینش سے لے کر تا دم تحریر دنیا نے کئی تہذیبیں پروان چڑھتی دیکھیں اور پھر وہ اپنی غلط کاریوں کی وجہ سے اپنے ہی وزن کے بوجھ کے نیچے دب کر فنا بھی ہوگئیں‘ان تباہ شدہ تہذیبوں میں سوویت یونین غالبا ًجدید ترین تہذیب تھی جو ماضی قریب میں پروان بھی چڑھی اور پھر تباہ بھی ہوئی۔ کچھ اس قسم کا حشر اب امریکہ کا بھی ہونے والا ہے  کیونکہ جن قباحتوں  اور  پالیسیوں کی وجہ سے  ماضی کی تہذیبوں  نے دم توڑا  تھا وہی اب امریکہ نے اپنا رکھی ہیں اور سیاسی مبصرین اب چینی تہذیب کی  عنقریب دنیا بھر میں عروج کی بات کر رہے ہیں۔وفاقی کابینہ نے رائٹ سائزنگ  کے ذریعے ملک میں ڈیڑھ لاکھ آسامیوں کوختم کرنے کہ منظوری تو دے دی ہے پر امید ہے اس نے یہ حکم صادر کرنے کے ساتھ ساتھ ہی اس بات  پر سوچا ضرور ہوگا کہ ان آسامیوں کو ختم کرنے سے ملک میں بے روزگاری کی جو لہر اٹھے گی اس کا ازالہ کیسے کیا جائے گا؟امریکی صدارتی الیکشن نزدیک ہے دیکھنا یہ ہے کہ اس مرتبہ کس پارٹی سے تعلق رکھنے والا امیدوار کامیاب ہوتا ہے‘ ویسے پاکستان کے لئے بھلے ڈیمو کریٹک پارٹی کا امیدوار جیتے یا ری پبلکن کا‘دونوں برابر ہیں‘اگر تو پاکستان کے ارباب بست و کشاد امریکہ کے اشاروں پر چلتے ہیں تو امریکہ کے واسطے فبہا ورنہ پھر وہ ان کے خلاف سازشوں کا جال بن کر حکمرانوں کی زندگی اجیرن بنا دیتا ہے۔ بنگلہ دیش کی حکومت نے بھارت سے یہ مطالبہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے کہ اس کی سابقہ وزیر اعظم حسینہ واجد کو اس کے حوالے کرے تاکہ اس پر ماضی قریب میں بنگلہ دیش کے فسادات میں بنگلہ دیشی عوام کے قتل عام کے الزامات میں مقدمے چلائے جا سکیں۔

‘بھارت کی حکومت کے لئے اس مطالبہ پر فیصلہ کرنا ذرا مشکل ہو سکتا ہے کیونکہ آ خر حسینہ واجد اور اس کا والد بھارت کے زرخرید غلام رہے ہیں اور بھارت کے کہنے پر انہوں نے پاکستان کو توڑنے کی سازش کی تھی‘ بھارت کے وہ محسن ثابت ہوئے  ہیں ان کی ناراضگی مول لینا بھارت کے لئے آ سان تھوڑی ہو گا۔