بالی وڈ کی نامور جوڑی اداکار امیتابھ بچن اور جیا بچن کی شادی کے حوالے سے انکشاف سامنے آیا ہے کہ شادی کو مختلف وجوہات کی بنا پر خفیہ رکھا گیا جبکہ شادی کے روز پنڈت نے بھی شادی کروانے سے انکار کر دیا تھا۔
اداکاری کے بے تاج بادشاہ امیتابھ بچن اور جیا بچن کی شادی 3 جون 1973 کو ممبئی میں ہوئی تھی اس شادی کے حوالے سے جیا بچن کے والد اور صحافی تارون کمار بادھوری کا بھارتی میڈیا پر 1989 میں لکھا گیا ایک آرٹیکل سامنے آیا ہے ۔
اس آرٹیکل میں جیا بچن کے والد لکھتے ہیں کہ’ ملاقات کے ایک دو سال بعد ہی امیتابھ اور جیا کا شادی کا فیصلہ ہمارے لیے غیر متوقع تھا، آرٹیکل میں جیا کے والد نے اپنے خاندان کو لبرل قرار دیتے ہوئے امیتابھ بچن کی تعریف کی اورلکھا کہ کئی لوگ کہتے ہیں امیتابھ نے جیا سے اس لیے شادی کی کیوں کہ وہ بڑی اسٹار تھیں لیکن یہ بالکل غلط ہے مجھے یقین تھا کہ ان کی بیٹی کسی عام آدمی کا انتخاب کرے گی‘۔
آرٹیکل میں جیا کے والد نے مشہور جوڑی کی شادی کے حوالے سے لکھا کہ ’امیتابھ نے جیا کی والدہ کو شادی سے ایک روز قبل فون کرکے اطلاع دی تھی اور انہیں فوری طور پر ممبئی بلوا یا تھا اور پھر ہم اگلے دن 3 جون 1973 کو 'خفیہ شادی' کے انتظامات کرنے کے لیے بمبئی میں تھے‘۔
جیا کے والد لکھتے ہیں ’اب اس بات کی تفصیلات میں جانے کا کوئی فائدہ نہیں کہ اس سارے معاملے کو کس طرح خفیہ رکھتے ہوئے شادی کا اہتمام کیا گیا، ہمارے قریبی دوستوں، پنڈتوں کے درمیان شادی کی تقریب بہت جلدی میں طے پائی ‘۔
تارون کمار کا بتانا ہے کہ ’ شادی کی رسومات کیلئے بنگالی پنڈت کو ڈھونڈنا بھی آسان نہیں تھا، میں ملحد ہوں لیکن میری اہلیہ بیٹی کیلئے ایک مکمل طور پر بنگالی شادی کی خواہشمند تھیں، بہت مشکل سے بنگالی پنڈت ڈھونڈا گیا جس نے پہلے تو بنگالی برہمن (جیا) اور ایک غیر بنگالی غیر برہمن (امیت) کے درمیان شادی کروانے سے انکار کردیا, بعدازاں کافی تگ و دو کے بعد یہ معاملہ طے پایا اور پھر تمام رسومات خوشدلی سے ادا کی گئیں، یہ تقریب اگلی صبح تک جاری رہی، شادی کی رسومات کے دوران امیتابھ نے خلوص کے ساتھ وہ سب کیا جو اُسے کرنے کو کہا گیا‘۔
جیا بچن کے والد لکھتے ہیں’ میں اور میری اہلیہ کے علاوہ میرے بوڑھے والدین نے بھی ناصرف شادی کی تقریبات میں شرکت کی بلکہ جوڑے کو مبارکباد بھی دی، میرے والد برہمن تھے جن کے الفاظ آج بھی میرے کانوں میں گونجتے ہیں: 'یہ ان کی زندگی ہے، ہم کون ہوتے ہیں مشکل ڈالنے والے، اگر دونوں خوش ہیں تو ہمیں بھی ہونا چاہیے‘۔