کھیلوں کی دنیا سے جڑے دلچسپ حقائق 

 بر صغیر کے تین بلے بازوں حنیف محمد‘ سنیل گواسکر اور سچن ٹنڈولکر کو لٹل ماسٹرز کے نام سے اس لئے یاد رکھا جاتا ہے کہ یہ تینوں پستہ قد تھے اور اپنے اپنے وقتوں میں غضب کے اوپننگ بیٹسمین بھی رہے تھے ‘ حنیف محمد کے بھائی وزیر محمد‘ مشتاق محمد اور صادق محمد بھی پاکستان کرکٹ ٹیم کا حصہ رہے ہیں اور وہ محمد برادران کے نام سے مشہور تھے اور دوسری بات یہ ہے کہ وہ سب اوپننگ بیٹسمین تھے‘ دلچسپ بات یہ ہے کہ سنیل گواسکر حنیف محمد کو اپنا رول ماڈل سمجھتے ہیں اور سچن ٹنڈولکر گواسکر کو ‘ پاکستانی کرکٹ ٹیم میں فضل محمود جیسا خوبصورت کھلاڑی نہیں پیدا ہوا ‘ کرکٹ کے مبصرین کی یہ متفقہ رائے ہے کہ حفیظ کاردار جیسا کپتان پاکستان کرکٹ ٹیم کو پھر نصیب نہیں ہوا ‘ تھے تو وہ ایک اوسط درجے کے آ ل راﺅنڈر‘ پر بطور ایک اچھے منتظم ان کا کوئی جواب نہ تھا ۔ٹیم کے سب کھلاڑی ان کا بیک وقت احترام بھی کرتے اور ان سے خائف بھی رہتے تھے ۔ کرکٹ کی دنیا میں آ سٹریلیا کے بریڈ مین کی batting average بیٹنگ اوسط 100 کے لگ بھگ تھی اور یہ ریکارڈ آ ج تک کوئی نہیں توڑ سکا ۔ ہاکی کی دنیا میں دیان چند جیسا سینٹر فارورڈ نہیں آیا‘ وہ بھارت میں برٹش آرمی میں رینکر تھا۔ 1936ءکے ورلڈ اولمپکس برلن میں ہو رہے تھے۔ جرمنی اور ہندوستان کی ہاکی ٹیم کے درمیان ہاکی کا فائنل کھیلا جا رہا تھا اور ہٹلر اسے دیکھ رہا تھا‘ وہ دیان سنگھ کے کھیل سے اتنا متاثر ہوا کہ اس نے میچ کے اختتام پر دیان چند کو جو اس وقت ہندوستان کی آ رمی میں میجر کے رینک پر پہنچ چکا تھا ‘یہ آ فر دی کہ اگر وہ جرمنی کی شہریت قبول کر کے جرمنی کی ہاکی ٹیم کا ممبر بن جائے تو وہ اسے جرمنی کی فوج میں کرنل کا عہدہ دینے کو تیار ہے۔ پر دیان چند نے ہٹلر کی اس آ فرکو قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ گزشتہ سو سالوں میں دنیائے فٹبال نے برازیل کے پیلے‘ ارجنٹینا کے میراڈونا اور میسی اور پرتگال کے رونالڈو کی شکل میں فٹبال کے عظیم کھلاڑی دیکھے ہیں ‘جنہوں نے اپنے معیاری کھیل سے ایک دنیا کو متاثر کیا ہے۔پاکستان کی معیشت کی مضبوطی کے واسطے دو اچھی خبریں یہ ہیں کہ چین کی مدد سے سب سے بڑے1200 میگا واٹ ایٹمی بجلی گھر کی تعمیر شروع ہو گئی ہے اور دوسری خبر یہ ہے کہ روسی تعاون سے کراچی میں نئی اسٹیل مل بنانے کے لئے اراضی مختص کر دی گئی ہے ۔بھارت میں اپوزیشن کانگریس پارٹی کا یہ اعلان حوصلہ افزا ہے کہ اگر اقتدار میں آئی تو وہ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال کر دے گی۔ چین کا یہ موقف سو فیصد درست ہے کہ تائیوان کو امریکی اسلحے کی فروخت ایک چین کے اصول کی سنگین خلاف ورزی ہے اور یہ کہ چین امریکا تعلقات میں تائیوان پہلی سرخ لکیر ہے جسے عبور نہیں کیا جا سکتا ‘اس بات کا کریڈٹ بھی چین کو جاتا ہے کہ عالمی سطع پر ماحول دوست توانائی کی جانب منتقلی میں بھی دنیا میں چین سر فہرست ہے اور اس کا اعتراف امریکہ میڈیا کر رہا ہے ۔ہمارے سیاسی رہنماوں کو یہ بات نہیں بھولنی چاہیے کہ ملک کا اندرونی نظام ہو یا اس کی جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت یہ کام ریاستی اداروں یعنی سول انتظامیہ پولیس اور عسکری افراد کے کرنے کے ہوتے ہیں ہمارے اکثر پارلیمانی ارکان کے رہن سہن بود و باش سے مادہ پرستی کی بو آ تی ہے جب تک عوام دوست درویشانہ صفت افراد پارلیمان کا حصہ نہیں بنیں گے وطن عزیز میں عام آدمی کے مفادات کے لئے کوئی قانون سازی نہیں ہوگی حکمرانوں کے واسطے تو لازم ہے کہ ان کا طرز زندگی بادشاہوں کی طرح نہیں ان کے ملک کے عام باسی جیسا ہو تب ہی ملک ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن ہو سکے گا۔