وطن عزیز میں سیاسی جلسوں کے کلچر اور رنگ و ڈھنگ میں نمایاں فرق پیدا ہو گیا ہے‘ 1970ء کے اواخر تک وہ اکثر شہروں کے مرکزی مقامات پر واقع چوکوں یا پارکوں میں ہوا کرتے جیسا کہ پشاور کے چوک یادگار یا چوک فوارہ‘ پنڈی کے لیاقت باغ یا پشاور کے جناح پارک میں‘ لاہور کے منٹو پارک یا موچی گیٹ میں‘ کراچی میں گاندھی گارڈن وغیرہ وغیرہ میں اس دور کے جلسوں کی دوسری بڑی خصوصیت یہ تھی کہ وہ عشاء کی نماز کے بعد شروع ہوتے تاکہ خلقت خدا کے روزمرہ کے معمولات زندگی میں کوئی خلل نہ پڑے دھرنے دینے کی رسم نے ابھی جڑ نہیں پکڑی تھی یہ جو آج کل سیاسی جلسوں میں بینڈ باجے والے تقاریر کے دوران دھوم دھڑکا کر کے اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہیں یہ چلن بھی ابھی عام نہیں ہوا تھا ایک دوسرے کے ساتھ سیاسی اختلاف کے باوجود جلسے کے مقررین اپنے سیاسی حریفوں۔ کی نہ نقلیں اتارتے اور نہ ان کی کردار کشی کرتے اور نہ ہی وہ اپنی تقاریر میں کوئی غیر سنجیدہ بات کرتے ذولفقار علی بھٹو کے دور سے تبدیلی کی ایسی ہوا چلی کہ جس نے ہر چیز کو تلپٹ کر کے رکھ دیا ہے میاں ممتاز خان دولتانہ‘ مولانا
مودودی‘ مولوی فرید حسین‘ شہید سہروردی‘ خان عبدالقیوم خان‘ عبدالولی خان‘ مفتی محمود‘ مولانا نورانی اور غوث بخش بزنجو جیسے نابغے اس ملک کے سیاسی افق پر چمکتے ہوئے وہ ستارے تھے کہ جن سے وطن عزیز کا سیاسی منظرنامہ روشن تھا وہ جب بولتے تو جیسے پھول جھڑتے‘ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا ہر سال اس ماہ میں عالمی سطح کا ایک اجلاس ہوتا ہے جس میں دنیا بھر کے ممالک کے سربراہان شرکت کرتے ہیں عالمی مسائل پر بات چیت تو ہوتی ہے پر ایک عرصہ دراز سے نشستن گفتن بر خاستن والی بات ہے فیصلے تو کئے جاتے ہیں قراردادیں بھی پاس ہو جاتی ہیں پر جہاں تک ان پر عمل درآمد کی بات ہے وہ نہ ہو نے کے برابر ہے اسی لئے اس خدشے کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ کہیں اقوام متحدہ کا ستارہ بھی اسی طرح ڈوب نہ جائے کہ جس طرح پہلی جنگ عظیم کے بعد لیگ آف نیشنز کا ڈوبا تھا۔ امریکی صدر بائیڈن نے
درست کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ممبر ممالک کی تعداد میں اضافہ ضروری ہے پر اسی سانس میں ان کایہ کہناکئی مبصرین کو یقینا برا لگا ہوگاکہ امریکہ یوکرائن کی روس کے خلاف جنگ میں فوجی حمایت کرتارہے گا کیونکہ فلسطین کی طرح یوکرائن اور روس کے درمیان جنگ کا پھیلاؤ بھی تیسری عالمگیر جنگ کا پیش خیمہ بن سکتا ہے امریکی صدر نے یہ بات کہہ کر اسرائیل کو بھی خوش کرنے کی کوشش کی ہے کہ 7 اکتوبر کے بعد اسرائیل کو حملہ کرنے کا پورا حق حاصل تھا۔ ترکیہ کے صدر کا یہ کہنا بالکل سوفیصد درست ہے کہ غزہ دنیا کا سب سے بڑا قبرستان بن گیا ہے ان کا یہ کہنا بھی بجا ہے کہ کچھ عرصے سے اقوام متحدہ عالمی امن قائم رکھنے میں ناکام نظر آ رہا ہے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے اگلے روز جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں بڑے پتے کی بات کی ہے کہ دنیا میں عدم مساوات عالمی امن کے لئے خطرہ ہے۔ موسمیاتی تبد یلی کا اس سے بڑا بھلا اور ثبوت کیا ہوگا کہ رواں مہینہ اسوج کا ماہ ہے کہ جس میں حبس ختم ہو جایا کرتی ہے اور موسم سرما کے آ ثار نمایاں ہوتے ہیں پر آ دھے کے قریب اسوج بھی گزر چکا ہے اور لگ یہ رہا ہے کہ جیسے گرمی پھر عود کے آ چکی ہو‘ سینیٹر مشاہد حسین کایہ کہنا سو فیصد درست ہے کہ پاکستان اور چین کے خلاف حالیہ امریکی پابندیاں ناقابل قبول ہیں۔