عالمگیر جنگ کے بادل

 حیرت انگیز خبر امریکہ کی صدارت کے واسطے خاتون امیدوار کمالا ہیرس کا یہ  بیان ہے کہ امریکہ کا سب سے بڑا دشمن چین نہیں بلکہ ایران ہے‘ظاہر ہے اس بیان کے پیچھے بھی اسرائیل لابی کا ہی  ہاتھ ہے‘ایران اسرائیل کا دشمن نمبر‘ ون ہے اور امریکہ میں کوئی فرد امریکی صدر بن ہی نہیں سکتا اگر اسے یہودیوں کی آشیر باد حاصل نہ ہو۔ امریکہ چاہے گا کہ کسی نہ کسی طریقے  اور بہانے سے ایران کی  ایٹمی تنصیبات کو تباہ کر دیا جائے اور یہ اسرائیل کی دیرینہ خواہش بھی  ہے۔اب تک تو چین اور روس سائیڈ لائن سے فلسطین کے بحران کا تماشا دیکھ رہے ہیں۔اگر امریکہ اور اسرائیل  کی چیرہ دستیوں کے خلاف وہ بھی اس جنگ میں کود پڑے تو تیسری عالمگیر جنگ کو روکنا مشکل ہو جائے گا۔افغانستان پاکستان دشمن پالیسی سے باز نہیں آ رہا کوئی کابل سے یہ پوچھے کہ اگلے روز افغان فورسز کا  پاک افغان  بارڈر پر نصب  شدہ باڑ کی مرمت کرنے والوں پر فائر کھولنے کا بھلا کیا جواز تھا؟ بجز اس کے کہ کابل وطن عزیز کے کسی دشمن کے ایماء پر پاکستان کے اندر انتشار کی صورت حال پیدا کرنا چاہتا ہے  اور اسے سکھ کا سانس لینے نہیں دیتا۔ پاکستان کو امریکہ کے ہوم لینڈ سکیورٹی کے نظام کی طرز پر پاک افغان بارڈرز کو مستحکم کرنا ہو گا‘ جس طرح نائن الیون کے بعد امریکہ نے امریکہ میں انٹری کے واسطے ایک سخت ویزا سسٹم مرتب کیا ہے۔ ان ہی خطوط پر پاکستان کو بھی کوئی نظام مرتب کرنا ہو گا۔ہمارے سیاست دان جن میں حزب اختلاف اور حزب اقتدار کو اقتدار کی جنگ سے فرصت ہو تو وہ اس درد سر کا علاج ڈھونڈیں وہ تو آج تک افغانستان سے پاکستان آ نے جانے والوں کو ویزے کے تابع نہیں کر سکے اور نہ ہی ایسا کوئی میکنزم وضع کر سکے ہیں کہ ان کو معلوم ہوتا رہے کہ جو افغانی پاکستان میں کسی بہانے داخل ہوئے ہیں‘ وہ وقت مقررہ پر  ویزے کی معیاد ختم ہونے کے بعد واپس وطن جا چکے ہیں۔اب تو صورت حال یہ ہے کہ  جو بھی  ایک مرتبہ آ یا ہے وہ پھر واپس نہیں گیا‘ ورنہ پشاور سے لے کر کراچی تک اور بلوچستان میں بھی جگہ جگہ ان کی کچی بستیاں آپ کو نظر نہ آ تیں۔