حکومت کی جانب سے رواں مالی سال کیلئے ٹیکس وصولی کا تقریباً 13 ہزا ارب کا ہدف حاصل کرنے کیلئے مختلف طریقے اختیار کیے جانے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ حکومت کی جانب سے اپنائے گئے طریقوں میں ٹیکس ریفنڈ روکنا بھی شامل ہے کیونکہ بازار سے اطلاعات ہیں کہ ٹیکس ریفنڈ حاصل کرنے کیلئے اداروں کو 10 سے 15 فیصد تک اسپیڈ منی ادا کرنا پڑرہی ہے۔
کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر جاوید بلوانی کا کہنا تھا کہ بازار میں پیسہ نہیں ہے کیونکہ کاروباری طبقے کا خیال ہے کہ مہنگائی میں کمی کے باوجود ملک میں سود کی شرح اب بھی بلند ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ ایڈوانس انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس کی مد میں کاروباری طبقے کی جانب سے ایف بی آر کو جو ادائیگیاں کی گئی ہیں اب وہ رقوم ریفنڈ کی صورت میں کاروباری طبقے کو واپس نہیں مل رہیں۔
ٹیکس ماہر عمائد اشفاق تولہ کا کہنا تھا کہ مارکیٹ میں پیدا ہونےوالی اس صورتحال کی وجہ حکومت کا رواں سال کا ٹیکس آمدنی کا ہدف ہے، جسے پورا کرنے کیلئے حکومت کاروباری طبقے پر بوجھ بڑھا رہی۔
عمائد اشفاق تولہ نے کہا کہ مالی مشکل سے دوچار کاروباری حضرات ریفنڈ حاصل کرنے کیلئے کوئی بھی رقم ادا کردیں گے۔
ٹیکس ماہرین کا کہنا تھا کہ حکومت ریفنڈ کی ادائیگی روک کر رواں سہ ماہی کے اہداف تو پورے کرلے گی لیکن اس طرح وہ آئندہ سہ ماہی کیلئے اپنی مشکل بڑھا لے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک کیلئے بہتر یہ ہے کہ بازار میں پیسے کا بہاؤ بڑھے، کاروبار بڑھنے سے حکومت کے اہداف پورے ہو جائیں گے۔