شنگھائی تعاون کانفرنس‘خوشگوار یادیں 

شنگھائی تعاون کانفرنس اپنے پیچھے خوشگوار یادیں چھوڑ گئی ہے‘یاد رہے کہ دنیا کی 40فیصد آ بادی ان ممالک میں رہتی ہے کہ جو شنگھائی تعاون میں شامل ملک ہیں‘ اس حقیقت سے اندازہ ہو سکتا ہے کہ یہ تنظیم کس قدر اہمیت  کی حامل ہے‘اگلے روز شنگھائی تعاون کانفرنس  کے شرکاء کو اسلام آباد میں خطاب کرتے ہوے وزیر اعظم پاکستان نے بجا طور پر کہا کہ افغان سر زمین کادہشت گردی کے لئے استعمال روکنا ہو گا‘ ان کا یہ فرمان بھی درست تھاکہ سی پیک منصوبے کو سیاسی تنگ نظری سے نہیں دیکھنا چاہیے۔اس کانفرنس میں جو فیصلے کئے گئے ہیں ان کو عملی جامہ بھی فوراً سے پیشتر پہنایا جائے اور ان فیصلوں پر عمل درآمد کی باقاعدہ باریک بینی سے مانیٹرنگ بھی کی جائے تاکہ اس کے ثمرات جہاں جہاں پہنچنے چاہئیں وہاں پہنچ سکیں۔چین کی مالی امداد سے بنائے گئے ترقیاتی منصوبوں کا طرہ امتیاز یہ ہوتا ہے کہ ان کا فوکس عام آدمی کی فلاح پر ہوتا ہے نہ کہ خواص پر‘ یہی ماؤزے تنگ اور ان کے کامریڈوں کا فلسفہ حیات تھا اور اسی کی وجہ سے وہ  آج دنیا بھر کے غریب عوام کے دلوں میں بستے ہیں ارباب اقتدار کو چاہئے کہ وہ روس کے ساتھ بھی پاکستان کے تعلقات کو کشادہ کریں۔ امریکہ اپنی یہ کوشش جاری رکھے گا کہ وہ چین اور روس کا دل پاکستان سے برا کرے‘ہمیں پاکستان میں کام کرنے والے تمام چینی اور روسی افراد کو خصوصی سکیورٹی فراہم کرنا ضروری ہو گا یہ خبر تشویش ناک ہے کہ غذائی قلت سے 20لاکھ بچوں کی موت کا خدشہ ہے جن میں وطن عزیز کے بچے بھی شامل ہیں‘رواں سال پاکستان میں شدید غذائی قلت کا شکار صرف دو لاکھ 62ہزار بچوں کو زندگی بچانے والی خوراک مہیا کی جا سکی ہے۔ڈاکٹر کہہ رہے ہیں کہ سوشل میڈیا کا زیادہ استعمال ذہنی صحت
 کیلئے خطرناک ہے‘سوشل سائنسز کے ماہرین ملک میں فحاشی اور مختلف اقسام کے جرائم میں اضافے کی وجہ بھی سوشل میڈیا کو قرار دے رہے ہیں۔یہ بات عام آدمی کی سمجھ سے باہر ہے کہ ان حقائق کے باوجود ارباب اقتدار سوشل میڈیا کی لعنت سے عوام کی جان کیوں نہیں چھڑاتے؟ حکومت چینی کی برآمد کے فیصلے دھڑا دھڑ کر رہی ہے‘ امید ہے کہ اس نے اس بات کا خیال ضرور رکھاہو گا کہ ملک کے اندرچینی کا اتنا ذخیرہ ضرور موجود ہو کہ کل کلاں وطن عزیز کہیں چینی کی کمی کا شکار نہ ہو جائے۔ ماضی قریب میں اس ملک میں نشئی لوگ ہیروئن جیسی منشیات کے رسیا تھے‘ آج کل اس کی جگہ آ ئس نے لے لی ہے جو ملک کے نوجوانوں میں پھیلائی جا رہی ہے‘ اس سے ملک کی جواں نسل بے راہروی کا بری طرح شکارہو رہی ہے‘جب تک والدین اپنے بچوں کو دی گئی پاکٹ منی کے استعمال پر کڑی نظر نہیں رکھیں گے اساتذہ تعلیمی اداروں کے اندر کینٹینز میں اشیائے استعمال کو وقتاً فوقتاً چیک نہیں کریں گے اس لعنت سے چھٹکارا مشکل نظر آ رہا ہے۔