ایران پر حملے سے امریکہ کی لاتعلقی

امریکہ یہ کہہ کر کس کو بے وقوف بنانے کی کوشش کر رہا ہے کہ جمعہ کے دن اسرائیل نے ایران پر جو فضائی حملے کئے ہیں ان میں اس کا کوئی کردار نہیں‘اس قسم کی صفائی کو اب دنیا میں کوئی ملک بھی تسلیم نہیں کرتا‘ایک طرف تو وہ اسلامی ممالک کو یہ باور کرانے کی کوشش کرتا ہے کہ وہ فلسطین اور اسرائیل کے قضیے میں غیر جانبدار ہے تو دوسری طرف وہ اسرائیل کو جدید ترین اسلحہ اور جنگی طیاروں سے لیس کر رہا ہے اور ساتھ ہی ساتھ  دوسری طرف مسلم  دنیا کے زخموں پر یہ کہہ کر نمک بھی  چھڑک رہا ہے کہ اسرائیل کو ایران پر حملہ کرنے کا پورا پورا حق ہے‘ اس بات میں رتی بھر کسی شک کی گنجائش نہیں کہ جہاں تک مشرق وسطیٰ کا تعلق ہے امریکہ  اور اسرائیل یک جان دو قالب ہیں‘ اسرائیل فلسطین میں امریکہ کی آشیر باد کے بغیر پر بھی نہیں مار سکتا‘ ایران کی ایٹمی تنصیبات امریک کہ آنکھ میں کھٹکتی ہیں اور اگر اسرائیل نے ان کو موجودہ جنگ میں نشانہ بنا ڈالا تو یہ اسلامی دنیا کے واسطے ناقابل تلافی نقصان ثابت ہو سکتا ہے‘اس کشمکش میں لبنان تو کب کا مکمل تاراج ہو چکا کہ جو کبھی مشرق وسطیٰ کا پیرس کہلاتا تھا‘ اس نے اتنی بمباری دیکھی ہے کہ آج وہ کھنڈرات کا ڈھیر بن گیا ہے‘ یہ امر البتہ حوصلہ افزا ہے  کہ مشرق وسطیٰ کے تنازعہ میں روس ثالثی کو تیار ہے۔ادھر جوں جوں امریکہ کے صدارتی انتخابات کی تاریخ نزدیک آرھی ہے ٹرمپ اور کملا کوشش کر رہے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ مسلمان ووٹرز کے ووٹ انہیں پڑیں اس کے مطابق انسان  جب مریخ پر پہنچے گا تو دنیا کو ایک شدید عالمی جنگ کا سامنا کرنا پڑے گا‘سات روز تک جاری رہنے والی پاکستان اور روسی افواج کی دہشت گردی کے خلاف مشترکہ مشق ایک اچھا اقدام تھا اس قسم کی روش پاکستان اور روس کے درمیان باہمی تعاون کے فروغ کے واسطے بڑی ضروری ہے کیونکہ آج وقت کا تقاضہ ہے کہ جس طرح پاکستان اور چین کئی معاملات میں ایک پیج پر ہیں پاکستان اور روس کو بھی ایک پیج پر ہونا چاہیے۔
‘ پاکستان میں ایران کے سفیر کا کابل کو یہ مشورہ بڑا صائب  ہے کہ افغانستان میں طالبان حکومت پاکستان اور ایران کے ساتھ اچھا ہمسایہ بن کر رہے۔