امریکی حکومت کے اس تازہ ترین بیان کو اس سال کا سب سے بڑا جھوٹ قرار دیا جا سکتا ہے کہ جس میں کہا گیا ہے کہ وہ پاکستان میں جمہوریت کو پھلتا پھولتا دیکھنا چاہتاہے‘ ایک دنیا جانتی ہے کہ امریکہ نے دوسری جنگ عظیم کے بعد دنیا کے ہر ملک بشمول پاکستان میں جمہوریت کے فروغ کو پیش نظر رکھ کر کسی کی حمایت یا مخالفت نہیں کی بلکہ یہ دیکھا کہ اس کے اپنے سیاسی مفادات کا حصول کیسے ممکن ہے‘ اگر کسی ڈکٹیٹر کی امداد کرنے سے اس کی دال گلتی تو اس نے کئی ممالک میں آمرانہ نظام کی بھی پشت پناہی کی ہے‘ عالمی سیاست میں اس کے دوغلے پن کا یہ عالم ہے کہ وہ خود تو روس کے خلاف یوکرائن کی ہلہ شیری سے باز نہیں آ رہا‘ پر دوسری طرف اگر شمالی کوریا روس کی کوئی عسکری امداد کرنا چاہتا ہے تو اس کے پیٹ میں مروڑ اٹھتے ہیں ‘یہ امر وطن عزیز کے لئے خوش آئند ہے کہ دھیرے دھیرے پاکستان اور روس کے درمیان تعلقات بہترہو رہے ہیں‘ پر ابھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ ہماری اکثر سابقہ قیادتوں نے امریکی کی اندھی تقلید اور خوشنودی کی خاطر اس کی کمیونزم کے خلاف سرد جنگ کے دوران خوا مخوا اس وقت کے سوویت یونین کے خلاف پنگا لیا جس سے پاکستان کو نا قابل تلافی نقصان اٹھانا پڑا‘ مثلاً کیا ضرورت تھی ہم کو کہ ہم نے 1960 ءکے عشرے میں پشاور کے قریب امریکہ کو ایک ہوائی اڈہ فراہم کر دیا جہاں سے چند ماہ تک ایک امریکی جاسوس طیارہ یو ٹو روزانہ روس کے واسطے اڑان بھرتا اور روس کی اٹیمی تنصیبات کی فوٹو گرافی کرتا تا وقتیکہ اسے روس نے گرا کر اس کے پائلٹ کو زندہ گرفتار کرلیا جس نے پھر سارا بھانڈہ پھوڑ دیا۔ اسی طرح ہمارے کئی سفید ریش تجربہ کار سیاست دانوں نے اس وقت کی حکومت سے درخواست کی تھی کہ وہ اس وقت کے سوویت یونین کے خلاف افغان مجاہدین کی امداد کے واسطے اپنی سر زمین استعمال نہ ہونے دے کہ یہ اس کے کسی دن گلے پڑ سکتی ہے‘ پر کسی نے بھی ان کی نصیحت کو درخور اعتنا نہ سمجھا ‘وقت نے ثابت کیا کہ ان کا خدشہ کتنا درست تھا ‘ہم آج تک اس مداخلت کے ردعمل کو بھگت رہے ہیں ۔
یہ امر تشویش ناک ہے کہ پاکستان میں ہر نو خواتین میں سے ایک خاتون کو چھاتی کا کینسر ہو رہا ہے۔ اس موذی مرض کا علاج ممکن ہے‘بشرطیکہ اس کی جلد سے جلد تشخیص کر لی جائے‘ پر اس کے لئے ملک کی خواتین کے لئے آگاہی مہم کا زور و شور سے چلانا لازمی ہے‘ خصوصاً ملک کے دیہاتی علاقوں میں کہ جہاں پر خواتین میں ناخواندگی کی شرح زیادہ ہے ‘ وطن عزیز جن مسائل کا شکار ہے اور غربت اور بے روزگاری جس رفتار سے آئے دن بڑھ رہی تھی‘ ان کے تدارک کے لئے ہمیں کئی محاذوں پر بیک وقت ضروری اقدامات اٹھانے ہوں گے ان میں سر فہرست ملک کی آ بادی میں کا اضافہ ہے‘ ۔ پانی سے بجلی بنانے کے ڈیم بنانے پر بلا شبہ وقت ضرور لگتا ہے پر عوام کو سستی بجلی فراہم کرنے کا یہ ایک مو¿ثر ذریعہ ہے ۔اس پر صدق دل سے کام شروع ہونا ضروری ہے ۔ملک میں زراعت کو فروغ دینے کے لئے حکومت پنجاب نے جو پراجیکٹس شروع کئے ہیں اسی قسم کے منصوبے وفاق کی سطح پر بھی شروع کرنے ہوں گے ۔