پاکستان نے چین سے 3.4ارب ڈالر کا ایک اور قرضہ دو سال کیلیے ری شیڈول کرنے کی درخواست کر دی۔ قبل ازیں پاکستان چین سے 16ارب ڈالر کے انرجی قرضے کی ری شیڈولنگ کی بھی درخواست کر چکا ہے۔
مذکورہ قرضہ آئی ایم ایف پروگرام کے دوران میچور ہو رہا ہے، پانچ ارب ڈالر کی بیرونی فنانسنگ کا خسارہ پورا کرنے کیلیے 3.4ارب ڈالر کے اس قرض کی ری شیڈولنگ پاکستان کیلیے انتہائی اہم ہے، آئی ایم ایف نے اس خسارے کی نشاندہی ستمبر میں پیکیج پر دستخط کے موقع پر کی تھی۔
ذرائع نے بتایا کہ پاکستان چین کے ایکزم بینک سے سرکاری ضمانت پر لئے گئے قرضے کی واپسی میں دوسال کی توسیع کا خواہاں ہے، یہ قرضہ جس کا بڑا حصہ ریاستی ملکیتی اداروں کی جانب سے لیا گیا، اس میں توسیع کی پاکستان نے گزشتہ ڈیڑھ سال میں دوسری درخواست کی ہے۔ رابطے پر ترجمان وزارت خزانہ قمر عباسی اس سوال کا جواب نہ دیا کہ آیا چین قرضے کی ری شیڈولنگ پر راضی ہو گیا ہے کہ نہیں۔ تاہم حکام ہمیشہ خاموشی سے مدد کرنیوالے چین کی ایک مرتبہ معاونت کیلئے پرامید ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ چینی ایکزم بینک کے قرضے نے اکتوبر2024 سے ستمبر2027کے درمیان میچور ہونا ہے، ان میں 75کروڑ ڈالر کا قرض رواں مالی سال میں میچور ہو رہا ہے، اس کا ری شیڈول ہونا پاکستان اور آئی ایم ایف کیلئے اہم ہے تاکہ وہ تصدیق کر سکیں کہ سات ارب ڈالر کا پروگرام مکمل طور پر فنڈڈ اور پاکستان کا قرض پائیدار ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف کی ٹیم سوموار کو اسلام آباد پہنچے گی، پانچ روزہ قیام کے دوران پروگرام کی اب تک کی کارکردگی اور پیش رفت پربات چیت کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف بورڈ کے شیڈول کے مطابق سات ارب ڈالر کے پروگرام کا پہلا جائزہ مارچ 2025 میں ہونا تھا، آئی ایم ایف ٹیم کی قبل از وقت آمد سے ان خدشات کی تصدیق ہوتی ہے کہ سات ارب ڈالر کی ڈیل پر فریقین کی بات چیت میں خامیاں تھیں۔