پاکستان اور بھارت کے درمیان تجارت سے زیادہ فائدہ بھارت کو ہوتا ہے، جس کی بنیادی وجہ بھارتی حکومت کی جانب سے امپورٹڈ اشیاء پر عائد کیے گئے سخت ٹیرف ہیں.
یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں بھارت کو موسٹ فیورٹ نیشن کا درجہ دینے کی مخالفت کی جاتی ہے، جبکہ بھارت نے فروری 2019 کے پلوامہ حملوں تک پاکستان کو موسٹ فیورٹ نیشن کا درجہ دے رکھا تھا، 2018 میں پاکستان نے بھارت کو 385 ملین ڈالر کی ایکسپورٹ کی جبکہ پاکستان کی بھارت سے امپورٹ 1.9 ارب ڈالر رہیں.
اس طرح بھارت کو 1.5 ارب ڈالر کا ٹریڈ سرپلس حاصل ہوا، جس کی بنیادی وجہ بھارت کے سخت ٹیرف رہے، بھارت کے سخت تجارتی قوانین میں سے اکثر کا اطلاق ٹیکسٹائل اور کپڑوں کی تجارت پر ہوتا ہے.
جبکہ پاکستان کیلیے ٹیکسٹائل اور کپڑوں کی ایکسپورٹ اہم مقام رکھتی ہے، جو پاکستان کی بھارت کو ایکسپورٹ کو بری طرح متاثر کرتی ہیں، یہی وجہ ہے کہ پاکستان کی جانب سے بھارت کو موسٹ فیورٹ نیشن کا درجہ دینے کی مخالفت کی جاتی ہے.
اگر بھارت سے تجارت کھول دی جائے تو بھارت کی سستی اشیاء پاکستان کی مارکیٹ میں چھا جائیں گی، جیسا کہ چین پاکستان فری ٹریڈ ایگرمینٹ کے بعد 2007 سے پاکستانی مارکیٹیں چینی مصنوعات سے بھر گئی ہیں۔