بجلی کی کھپت میں کمی کے باعث پاور سیکٹر کی جانب سے درآمدی ایل این جی کی خریداری روکنے کے بعد حکومت نے گیس گھریلو صارفین کو فراہم کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
وزارت پیٹرولیم کی دستاویزات کے مطابق گھریلو صارفین کو ایل این جی فراہم کرنے کے لیے 163 ارب روپے درکار ہوں گے، گردشی قرض کو روکنے کے لئے گیس ٹیرف میں اضافہ کیا جائے گا اور درآمدی ایل این جی اور مقامی گیس کے ٹیرف میں فرق بھی ختم کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق روزانہ کی بینادوں پر درآمدی ایل این جی ڈالنے سے پائپ لائنوں میں پریشر بڑھ رہا ہے، پاور سیکٹر 600ایم ایم سی ایف ڈی ایل این جی اٹھاتا تھا۔
کیپٹو پاور کی بندش سے بھی 150 یم ایم سی ایف ڈی ایل این جی سر پلس ہوجائے گی ، کیپٹو پاور سے گیس سیکٹر کو 400 ارب کا ریونیو بھی حاصل ہو رہا ہے، گردشی قرض کو بڑھنے سے روکنے کیلئے گیس ٹیرف میں اضافہ کیا جائے گا۔
ذرائع نے بتایا کہ درآمدی ایل این جی اور مقامی گیس کا ٹیرف فرق بھی ختم کیا جائے گا ، اس وقت مقامی گیس کا ٹیرف 1550،درآمدی ایل این جی کا 3500ایم ایم سی ایف ڈی ہے، ٹیرف میں فرق ختم کرنے سے حکومت کو200ارب کا ریونیو ملے گا۔
کھاد کمپنیوں کے ٹیرف میں بھی اضافہ کیا جائے گا۔
حکومت نے فروری 2025سے نئے گیس ٹیرف کا اطلاق کرنا ہے۔