ملک کے دیگر شہروں کی طرح پشاور میں بھی انٹرنیٹ سروس کی رفتار سست روی کا شکار ہونے کے باعث اسپتالوں میں دور دراز علاقوں سے آئے ہوئے مریض تاخیر سے رپورٹس ملنے پر مشکلات سے دوچار ہوگئے۔
انٹرنیٹ کی سست روی کے باعث مریضوں کو تاخیر سے رپورٹس مل رہی ہیں جبکہ کئی مریض ڈاکٹروں کے ساتھ ٹیسٹ رپورٹس آن لائن بھی شیئر نہیں کر پا رہے۔
لیڈی ریڈنگ اسپتال ترجمان محمد عاصم کا کہنا تھا کہ صوبے کے تینوں تدریسی اسپتالوں میں یومیہ کی بنیاد پر ایمرجنسی میں ہزاروں مریض لائے جاتے ہیں، جہاں مریضوں کا ڈیٹا اور مختلف بیماریوں کی تشخیص کا اندراج آن لائن کیا جاتا ہے، جس سے اسپتال انتظامیہ کے امور بھی متاثر ہو رہے ہیں۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ وی پی این کے ذریعے مختلف ایپلی کیشنز استعمال کرنے پر بھی روز مرہ امور نمٹانے میں مشکلات درپیش ہیں۔
انٹرنیٹ رفتار کی سست روی کے مسئلہ پر مختلف بیماریوں کی تشیخص کیلئے رپورٹس میں تاخیر پر ڈاکٹروں اور مریضوں دونوں کو ہی مشکلات پیش آ رہی ہیں، طبی ماہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مسئلے کو فوری طور پر حل کیا جائے۔
دوسری جانب ملک بھر میں انٹرنیٹ کی سست رفتاری نہ صرف کاروباری اور طالب علم بلکہ سب ہی پریشان ہیں۔
فری لانسرز کا کہنا ہے کہ ہیں انٹرنیٹ کی رفتار کم ہونے سے انہیں اسائمنٹ وقت پر دینے میں مسائل کا سامنا ہے، وقت پر اسائنمنٹ نہ دینے سے کئی فری لانسرز کی پروفائل بھی بند ہوچکی ہیں۔
ڈیجیٹل مارکیٹ کے ماہرین کو خدشہ ہے کہ انٹرنیٹ کے مسائل حل نہ ہوئے تو فری لانسرز کے کلائنٹ بنگلادیش، بھارت یا کسی دوسرے ملک منتقل ہوجائیں گے۔