چند برس پہلے تک دھرنا نام کی کوئی چیز ہمارے سیاسی کلچر میں نہ تھی سیاسی پارٹیاں تب بھی احتجاج کیا کرتی تھیں پر ایک سلیقے سے‘ ایک طریقے سے شہر کے مرکزی مقامات پر عشا ء کی نماز کے بعد جلسے منعقد کئے جاتے تاکہ ٹریفک جام نہ ہو‘ خلقت خدا کے معمولات زندگی متاثر نہ ہوں اور ارباب اقتدار کے کانوں تک ان کی بات بھی پہنچ جائے یہ جلسے ملک کے مختلف شہروں درج ذیل مقامات پرمنعقد کئے جاتے‘ چوک فوارہ پشاور‘ چوک یادگار پشاور‘ لیاقت باغ راولپنڈی‘ منٹو پارک لاہور‘ موچی گیٹ لاہور‘ گاندھی گارڈن کراچی وغیرہ‘ اس زمانے میں ان مذکورہ مقامات پر سیاسی جماعتوں کے جلسے جلوسوں کے دوران ٹریفک مسئلہ پیدا نہیں ہوتا تھا اور نہ ہی راہگیروں کو آمدورفت میں مشکلات پیدا ہوتی تھیں۔ آج کل تو سیاسی جماعتوں کے جلسوں میں‘بینڈ باجے والے بھی موجود ہوتے ہیں جو جلسے کے دوران شرکاء کا خون گرماتے رہتے ہیں‘ دھرنوں کے چلن نے وطن عزیز کی سڑکوں کی اہمیت کو تاراج کر دیا ہے بہتر ہوگا اگر تمام سیاسی جماعتوں کے کرتا دھرتا سر جوڑ کر بیٹھیں اور ہر شہر میں اتفاق رائے
سے جلسوں کے انعقاد کے بارے میں کسی مرکزی جگہ پر اپنے جلسوں کے انعقاد کے بارے میں ایک ضابطہ اخلاق وضع کر دیں اور پھر جب بھی وہ اپنے جلسے کی تاریخ مقرر کریں تو متعلقہ ڈپٹی کمشنر کو اس کی تاریخ سے پیشگی آ گاہ کر دیں اس روش سے سب کا بھلا ہوگا۔ان ابتدائی کلمات کے بعد چند اہم عالمی اور قومی امور کا ذکر بے جا نہ ہو گا‘ چین نے لداخ میں جن دو نئی کاؤنٹیز کا اگلے روز اعلان کیا ہے اس سے ثابت ہو گیا ہے کہ لداخ پر چین کا کنٹرول اور زیادہ مضبوط ہو گیا ہے جو بھارت کی مودی سرکار کے واسطے ایک بہت بڑا سیاسی دھچکا ہے ادھر ملک کے اندر بھی مودی حکومت سے ایسی غلطیاں ہو رہی ہیں جو دنیا میں اس کے سیکولر امیج کو خراب کر رہی ہیں اجمیر شریف میں ہر سال ایک فکسڈ کوٹے کے مطابق خواجہ غریب نواز کے عرس میں شرکت کے لئے پاکستان سے زائرین کو بھارت جانے کا ویزا دیا جاتا تھا امسال مودی سرکار نے اس میں کٹو تی کر دی ہے اور ساتھ ہی ساتھ اس کی حکومت بھارت میں مسلمانوں کی کئی مساجد اور مسلمان اولیاء کرام کے مزاروں کو مندروں میں یہ جواز دے کر تبدیل کرنے کی کوشش کر رہی ہے کہ جس جگہ وہ قائم ہیں وہاں ماضی قدیم میں مندر ہوا کرتے تھے‘ اسی تنگ نظر پالیسی کی بنا پر بھارتی جنتا پارٹی کو حالیہ کئی الیکشنوں میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے اور کانگریس پارٹی دوبارہ ابھر رہی ہے۔