اداروں میں تعاون کی ضرورت 

اس وقت وطن عزیز میں تمام قومی اور ریاستی ادارے جو کہ ملک کو صحیح انداز میں چلانے کیلئے ضروری سٹیک تصور کئے جاتے ہیں‘ ان سب کے مابین سخت تعاون کی ضرورت ہے تاکہ ملک سنگین مالی بحران سے بخریت باہر نکل آئے سوشل میڈیا کی مادر پدر آزادی کو بھی ریگولیٹ کرنے کی اشد ضرورت ہے آ زادیئ رائے اچھی چیز ہے پر اتنی بھی اچھی نہیں کہ اس سے نئی نسل میں گمراہی‘ بد تمیزی‘ فحاشی اور عریانیت پھیلنے کا خطرہ پیدا ہو جائے یا نئی نسل میں بڑے چھوٹے میں تمیز کرنے کی صلاحیت ہی ختم ہو جائے‘ مغرب کی اندھی تقلید ہمارے معاشرے میں بے پناہ فحاشی پھیلا رہی ہے۔ اسلام آباد میں مقیم افغان باشندوں کے خلاف پولیس کے حالیہ ایکشن پر اس بات کو نہیں بھولنا چاہئے کہ کمزور ویزا پالیسی کا فائدہ اٹھا کر کئی افغان باشندے پاکستان میں بلا روک 
ٹوک داخل ہو کر ملک بھر میں پھیل جاتے ہیں یہ جو جگہ جگہ شہر شہر قریہ قریہ آپ کو کچی آبادیاں نظر آ تی ہیں ان میں اکثر افغان باشندے مقیم ہوتے ہیں ان میں سے چند میں منشیات اور ممنوعہ بور کے اسلحہ کا کاروبار بھی گرم ہوتا ہے ہماری پولیس یا تو ان پر ہاتھ نہیں ڈالتی یا پھر وہ ان کی غیر قانونی حرکات کو نظر انداز کر دیتی ہے نہ جانے ہماری وزارت داخلہ افغان حکومت کے ساتھ گفت و 
شنید کر کے ایک ایسی فول پروف ویزا پالیسی مرتب کیوں نہیں کر رہی کہ جس کے تحت کوئی افغان باشندہ بغیر ویزا پاکستان میں داخل نہ ہو سکے اور پھر ویزے کی میعاد ختم ہونے پر واپس چلا جائے کیونکہ اسکے بغیر افغان باشندوں کا پاکستان میں آ نا جانا بند نہیں ہو سکے گا خدا لگتی یہ ہے کہ افغان حکومت نے 1947ء سے لیکر آج تک ہر مسئلے پر پاکستان کے مقابلے میں بھارت کو ترجیح دی ہے حالانکہ اس کے برعکس پاکستان نے ہمیشہ افغانستان کے ساتھ باہمی تعلقات میں حق ہمسائیگی کے تقاضے پورے کئے ہیں۔ بھارت کی مودی سرکار نے بھارت کے اندر مقیم مذہبی اقلیتوں کو دیوار سے لگانے کی جو پالیسی روا رکھی ہے اس کو دنیا بھر میں موثر سفارتی کوششوں سے 
اجا گر کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ امریکہ میں اگلے روز دہشت گردی کا جو واقعہ ہوا ہے اس کے بعد امریکی حکومت غیر ملکی افراد کی امریکہ میں داخلے اور سکونت کے معاملات کو سخت سے سخت بنانے کا سوچ رہی ہے امریکہ کا نو منتخب صدر پہلے ہی اس بات کا اظہار کر چکا تھا کہ اب امریکہ میں امیگریشن کے قوانین کو سخت سے سخت ترین کیا جائے گا نیو اورلینز میں ہونیوالے حالیہ تشدد کے واقعہ نے امریکہ کے ارباب اقتدار کو اس سلسلے میں مزید سخت کر دیا ہے ظاہر کہ امریکہ میں مقیم پاکستانیوں کو وہاں قیام کے سلسلے میں اگر ایک طرف اب پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑے گا تو دوسری طرف وہ پاکستانی جو معاش کی تلاش میں امریکہ کا رخ کرنے کا ارادہ رکھتے تھے ان کی راہ میں بھی اب سخت رکاوٹیں کھڑی کر دی جائیں گی جو ایک افسوس ناک بات ہو گی۔