ہٹلر کا بدنام زمانہ وزیر اطلاعات ڈاکٹر گوئبلز جو جھوٹ بولنے میں ید طولیٰ رکھتا تھا‘ نے دوسری جنگ عظیم کے دوران جرمنی کے سرکاری میڈیا کو یہ ہدایات جاری کی تھیں کہ جنگ میں جرمنی کی فتح کے بارے میں اتنا جھوٹ بولو‘ اتنا جھوٹ بولو اور اتنی من گھڑت خبریں پھیلاؤ کہ جرمنی کے عوام اسے سچ سمجھنے لگیں چنانچہ جرمن کا میڈیا جرمن عوام کو روزانہ زمینی حقائق کے بر عکس یہ نوید سناتا اور تصور دیتا کہ جرمنی جنگ جیت رہا ہے‘ اس کے جھوٹ کا پول اس وقت کھلا جب روسی فوج برلن میں داخل ہوئی‘ڈاکٹر گوئبلز کے اس فارمولے کو دنیا میں کئی ممالک کے حکمران اپنے اقتدار کو دوام دینے کے لئے اکثراستعمال کرتے رہے ہیں‘ پر چونکہ جھوٹ کے پاثوں نہیں ہوتے‘وہ بہت جلد بے نقاب ہو جاتے ہیں۔ اپنے عوام سے سچ بولنے میں ہی ارباب اقتدار کی بہتری ہوتی ہے‘جھوٹ کو اس انداز اور طریقے سے عام کرنا کہ وہ سچ لگے‘ اس فن کو اتنا نفیس اور sophisticated بنا دیا گیا ہے کہ عام آ دمی کو اب سچ اور جھوٹ میں تمیز کرنا مشکل ہو گیا ہے۔ آج کل تو انفارمیشن ٹیکنالوجی اس قدر جامع اور وسیع ہو چکی ہے کہ پروپیگنڈے کے ذریعے کسی بیانیہ کو معاشرے میں پھیلانے کے واسطے پبلسٹی experts ماہرین کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں جو بڑے سائنٹیفک طریقہ کار سے عوام کی کسی بھی معاملے میں برین واشننگ کرتے ہیں اور موبائل کلچر اس قسم کی برین واشنگ کرنے میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے‘کوئی کمرشل پراڈکٹ ہو یا‘کوئی سیاسی نظریہ اور بیانیہ اسے عوامی قبولیت دلانے میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے جدید طریقوں کا بڑا ہاتھ ہو گیا ہے‘اس ضمن میں دوسری جنگ عظیم کے بعد امریکہ نے دنیا بھر میں لاکھوں ڈالرز خرچ کر کے جو امریکن سینٹرز کے نام سے بڑی بڑی لائبریریاں قائم کی تھیں‘اس کا مقصد یہ تھا کہ اس اشاعتی ادارے کے توسط سے اور اس کے تحت قائم کردہ لائبریریوں کے قیام کے ذریعے دنیا بھر میں کمیونزم کے خلاف سرد جنگ کی شروع کی جائے اور اس کے خلاف وسیع پروپیگنڈے کا اہتمام کیا جائے‘ چنانچہ ایک لمبے عرصے تک دنیا کے ہر بڑے شہر میں امریکن سینٹرز کا ایک جال پھیلا دیا گیا تھا‘ ان ا بتدائی سطور کے بعد تازہ ترین عالمی واقعات پر ایک طائرانہ نظر بے جا نہ ہوگی‘ تا دم تحریر لاس اینجلس کیلی فورنیا کی آگ بجھنے کا نام ہی نہیں لے رہی‘کسی نے سچ کہا ہے ہالی وڈ کے کھرب پتی اداکار اربوں روپے کے محل نما بنگلوں میں وہاں رہتے ہیں‘وہ آج حسرت و یاس کی تصویر بنے اپنے ان بنگلوں کو جل کر راکھ ہوتے دیکھ رہے ہیں اور کچھ نہیں کر سکتے‘قدرت جب عیاش طبع افراد کو پکڑتی ہے تو اس کی پکڑ سے پھر جان بچانا نا ممکن ہو جاتا ہے‘ کبھی کبھی خیال آتا ہے کہ یہ جو بالی وڈ کے فلمی اداکاروں نے ممبئی میں کئی کئی کروڑ روپے کے بنگلے بنا رکھے ہیں یو ٹیوب پر محل نما بنگلوں کو دیکھ کر خیال آتا ہے کہ اگر ان کو قدرت نے اسی قسم کے عذا ب میں پکڑ لیا تو یہ لوگ اپنے آپ کو کیسے بچائیں گے لاس اینجلس کی آگ بجھانے کے لئے تو دو بیرونی ملک بھی امریکہ کی مدد کر رہے ہیں پر اب تک بات نہیں بن رہی۔
اشتہار
مقبول خبریں
لوکل گورنمنٹ کی فعالیت
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
لائبریری کلچر کا فروغ ضروری ہے
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
اقوام متحدہ کی تشکیل نو ضروری ہے
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
گرین لینڈ: ایک نیا قضیہ
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
اداروں میں تعاون کی ضرورت
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
کنفیڈریشن کا قیام وقت کی ضرورت
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
اب انہیں ڈھونڈ چراغ رخ زیبا لے کر
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
بہترین سے بہترین
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
لاس اینجلس آتشزدگی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ