ملک کو دھاندلی سے آزاد انتخابات کی ضرورت ہے: فضل الرحمان

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وہ ہمیشہ اس بات پر زور دیتے ہیں کہ سیاستدانوں کو جیل میں نہیں ہونا چاہیے اور ملک کو دھاندلی سے آزاد انتخابات کی ضرورت ہے۔

لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سب سے اہم بات عوام کا اعتماد بحال کرنا ہے۔ چونکہ وہ سیاست دان ہیں، اس لیے وہ ہمیشہ مذاکرات کی حمایت کرتے ہیں۔ انہیں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مطالبات کا علم نہیں، مگر ان کی خواہش ہے کہ مسائل بات چیت کے ذریعے حل ہوں۔

مولانا فضل الرحمان نے یہ بھی کہا کہ سیاستدانوں کے غلط رویوں کی وجہ سے آج پارلیمنٹ کی اہمیت کم ہوچکی ہے اور ملک میں صاف و شفاف انتخابات کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کچھ ادارے ایسی حکومت چاہتے ہیں جسے وہ اپنی مرضی سے کنٹرول کر سکیں، لیکن یہ ایک غیر جائز خواہش ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ نظریاتی سیاست کی حمایت کرتے ہیں، لیکن اسٹیبلشمنٹ کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے، کیونکہ وہ صرف اپنی طاقت کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں۔ اگر آئین کی خلاف ورزی کی جائے تو میثاقِ ملی بے معنی ہو جائے گا۔

مولانا فضل الرحمان نے یہ بھی کہا کہ امریکہ اس خطے میں شکست کھا کر واپس جا چکا ہے، اور اب وہ پاکستان کو خانہ جنگی کی طرف دھکیلنا چاہتا ہے۔ قبائلی علاقوں میں حکومت کی عملداری ختم ہو چکی ہے اور لوگ اپنے گھروں سے نقل مکانی کر رہے ہیں۔ جب کسی علاقے میں طویل عرصے تک جنگ ہو اور حکومت کا کنٹرول نہ ہو، تو اس کی جغرافیائی سلامتی متاثر ہو جاتی ہے۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ چھبیسویں ترمیم پر حکومت اور جے یو آئی کے درمیان ہی مذاکرات ہوئے، اور اگر کوئی جماعت آئین اور انسانی حقوق پر سمجھوتہ نہ کرنے کا عہد کرے، تو باقی جماعتیں بھی ایسا کیوں نہیں کر سکتیں۔ وہ ہمیشہ مارشل لا کے خلاف لڑتے رہے ہیں۔