ٹرمپ کے بارے میں مفروضے

نہ جانے کئی لوگوں نے ٹرمپ کی صدارت کے بارے میں کیا کیا مفروضے بنا رکھے ہیں کہ وہ حلف اٹھاتے ہی یہ کر دیگا وہ کر دیگا سادہ سی بات ہے ٹرمپ ہو کہ امریکہ کی اسٹیبلشمنٹ دونوں خبط عظمت کے تحت یہ چاہیں گے کہ روس دوبارہ زور نہ پکڑے اور چین کسی طور بھی سی پیک یا دیگر ترقیاتی منصوبوں کے ذریعے دنیا بشمول پاکستان میں اپنا سیاسی اثرورسوخ بڑھائے‘ ابھی تک کوئی ایسے قرائن و شوائد نہیں ملے کہ جن سے یہ ظاہر ہو کہ امریکہ اس مضبوط یہودی لابی کے چنگل سے باہر نکل آیا ہے جو اسے چلا رہی ہے۔ کیا اس بات میں کوئی شک ہے کہ 1952ء سے لیکر اب تک اس ملک میں اکثر لوگ جو مسند اقتدار پر بیٹھے تھے وہ سر سے پاؤں تک امریکہ نواز تھے ان میں سے بعض کو تو امریکہ نے اس قدر اپنے جام میں اتار 
لیا تھا کہ انہوں نے امریکہ کو پشاور کے قریب ایک ہوائی اڈہ بھی فراہم کر دیا تھا کہ جہاں سے 
ایک امریکی طیارہ اڑان بھر کر سوویت یونین پر پرواز کرتا اور اسکی ایٹمی تنصیبات کی فوٹو گرافی کرتا روس نے اس طیارے کو ایک دن مار گرایا اور اس طرح تمام بھانڈہ پھوٹ گیا اس وجہ سے کئی برسوں تک ماسکو کا ہم سے دل میلا رہا۔ اب کہیں جا کر روس کیساتھ ہمارے تعلقات اچھے ہوئے ہیں‘ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمارے ہاں بعض امریکہ نواز عناصر موجود ہیں جنکے ذریعے امریکہ کوشش کریگا کہ پاکستان کی چین اور روس کیساتھ رغبت کو کم کرے لہٰذا اس ملک کے ارباب بست و کشاد کو اس بات کا بہت خیال رکھنا ہو گا کہ پاکستان کسی بھی ایسے کام میں امریکہ کی معاونت نہ کرے کہ جس سے ماسکو اور بیجنگ کیساتھ ہمارے تعلقات میں ذرا سا بھی خلل پڑتا ہو امریکہ کا یہ وطیرہ رہا ہے کہ جس ملک میں اس نے کوئی سازش کرنا ہوتی ہے اس میں وہ پہلے میر جعفر اور میر صادق تلاش کرتا ہے اور پھر ان کے ذریعے وہ اپنا کام کرتا ہے لہٰذا اس ملک کے ارباب اقتدار کو اپنی صفوں میں پہلے میر جعفروں اور میر صادقوں پر کڑی نظر رکھنا ہو گی‘ پاکستان کے ارباب بست و کشاد اگر روس اور چین سے بنا کر رکھیں تو یقین جانئے امریکہ اس ملک کا بال بھی بیکا نہیں کر سکتا۔