پاک وہند کے معروف سیاستدان، دانشور اور ادیب ،کئی کتابوں کے مصنف جی ایم سید کی آج 121 ویں سالگرہ ہے۔
کانگریس لیڈر غلام مرتضیٰ العمروف جی ایم سید برطانوی ہندوستان کے صوبۂ سندھ کے گاؤں سن میں 17 جنوری 1904ء کو پیدا ہوئے۔
جی ایم سید کا شمار برِصغیر کے ان قومی رہنماؤں میں ہوتا ہے جنہوں نے تحریکِ پاکستان میں کلیدی کردار ادا کیا، وہ 1937ء میں سندھ اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔
جی ایم سید 1941ء میں آل انڈیا مسلم لیگ کی مرکزی کونسل کے نہ صرف رکن بنے بلکہ 1943ء میں مسلم لیگ کے سندھ چیپٹر کے صدر منتخب ہوئے۔
جی ایم سید نے مسلمانانِ ہند کے لیے 1940ء کی قراردادِ لاہور کی روشنی میں 3 مارچ 1943ء کو سندھ اسمبلی سے پاکستان کی حمایت میں قرارداد منظور کرائی۔
جی ایم سید ادب سے لے کر سیاست، مذہب، ثقافت، محبت سمیت مختلف موضوعات پر 50 سے زائد کتابوں کے مصنف بھی تھے۔وہ بذاتِ خود ایک صوفیانہ شخصیت کے مالک تھے جن کو تمام مذاہب کے صوفیاء سے بے پناہ محبت اور احترام رکھتے تھے۔
بنگال میں 1920میں خلافت تحریک ہو یا پھر تحریک پاکستان جی ایم سید نے ان تحاریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔
جی ایم سید سے ملاقاتوں اور ان کی زندگی پر لکھی گئی کتاب جی ایم سید کی کہانی کے مصنف ظہیر احمد کہتے ہیں کہ جی ایم سید ایک محبت کرنے والے اعلی پایہ کے اصول سیاستدان تھے وہ قائد اعظم کے شیدائیوں میں سے تھے۔
جی ایم سید کے فکر فلسفہ سے اختلافات اپنی جگہ لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ پاکستان کے آئینی تشکیل کے وجود سے جی ایم سید کے کردار کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔
ایک صدی گزرجانے کے باوجود سید کے فکر وفلسفہ کو لے کر جی ایم سید کے پیروکار ان کا جنم دن مناکر عقدیت کا اظہار کررہے ہیں ۔