کنفیڈریشن کا قیام وقت کی ضرورت

اس خطے کے تینوں مسلم ممالک پاکستان ایران اور افغانستان کے لئے اس سے بہتر بات اور کوئی نہیں ہو سکتی اگر یہ آ پس میں برابری کی بنیاد پر اس علاقے کے باسیوں کے وسیع تر مفاد کے واسطے ایک کنفیڈریشن کا قیام عمل میں لے آئیں اس عمل سے اگر ایک طرف کسی بھی سپر پاور کا اس خطے میں کسی بھی معاملے میں مداخلت کا سلسلہ ختم ہو جائے گا‘فرقہ واریت کا بھی خاتمہ ہو جائے گا تو دوسری طرف ان تینوں ممالک کی معشیت مضبوط ہو جائے گی اور تجارت کے نئے مواقع پیدا ہو جائیں گے اس ضمن میں وطن عزیز کی وزارت خارجہ پہل کرے اور ضروری ہوم ورک شروع کر دے‘یہ کام مشکل ضرور ہے پر ناممکن نہیں‘1974ء میں بھٹو مرحوم نے لاہور میں اسلامی ممالک کے سربراہان کی کانفرنس کروا کر اس جانب ایک مثبت قدم تو ضرور اٹھایا تھا پر اس پر پھر کسی نے فالو اپ ایکشن نہ لیا اور  یہ کام دھرا کا دھرا رہ گیا‘ اس مقصد کے حصول کے لئے ایک مستعد سفارتکاری کی ضرورت ہوگی امریکہ تو کبھی نہ چاہے گا کہ یہ تین ممالک یکجا ہو جائیں کیونکہ اس کا تو اب ایجنڈہ یہ ہے کہ اس خطے میں  divide and rule  کے فارمولے پر عمل پیرا ہو کر چین کی بڑھتی ہوئی سیاسی اور عسکری قوت کی راہ میں روڑے اٹکائے جائیں‘ البتہ چین شاید اس تجویز کو عملی جامہ پہنانے میں مدد کرے۔

 کہ اس خطے میں امن کے قیام سے اس کی موجودہ فارن پالیسی کو تقویت ملتی ہے‘ پشاور طورخم اور جلال آباد کے رستے اگر ہیرات اور مشہد سے ریلوے کو  چین کی مالی معاونت سے جوڑ دیا جائے اور اسی طرح کوئٹہ کو تفتان اور اس کے آ گے ایران سے ریلوے کے ذریعے منسلک  کر دیا جائے تو مندرجہ بالاممالک کی معشیت میں ایک زبردست انقلاب برپا ہو سکتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔