کرم صورتحال: بنکرز مسماری کا عمل جاری، آج ایک اور گرینڈ جرگہ متوقع

کرم کی صورت حال پر آج دوبارہ کوہاٹ میں گرینڈ جرگہ متوقع ہے جس میں فریقین کے تحفظات دور کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ جرگے میں چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ندیم اسلم چویدری، آئی جی کے پی اختر حیات خان اور کمشنر کوہاٹ معتصم با اللہ خصوصی شرکت کریں گے۔

جرگہ ممبران کے مطابق جرگہ میں ناراض فریق کے تحفظات سنے جائیں گے اور ان کے حل کے لیے مشاورت کی جائے گی۔ دونوں فریقین سے اس بات کا عہد لیا جائے گا کہ تنازعات جنم دینے والے افراد کی نشاندہی بر وقت کی جائے گی تاکہ امن قائم کیا جا سکے۔

دوسری جانب کرم میں بنکرز مسماری کا سلسلہ گزشتہ روز سے دوبارہ شروع کر دیا گیا ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق اب تک 10 سے زیادہ بنکرز توڑے جا چکے ہیں۔ تمام بنکرز کی تعداد 200 سے زیادہ ہے اور اس کارروائی میں اپر کرم اور پاڑا چنار کے مشران نے بھی حصہ لیا۔

سرکاری ذرائع کے مطابق دونوں فریقین اسلحہ جمع کرانے کے لائحہ عمل پر کام کر رہے ہیں۔ 28 جنوری کو کمشنر ہاؤس کوہاٹ میں اپر کرم اور پاڑا چنار کے مشران کا جرگہ ہوا تھا، جس میں اسلحہ کی جمع آوری کی حکمت عملی پر گفتگو کی گئی۔

کرم میں امن و امان کی صورت حال، شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا

کرم میں امن و امان کی صورت حال بگڑنے کے باعث چار ماہ سے مین شاہراہ اور پاک افغان خرلاچی بارڈر بند ہیں، جس کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ سماجی رہنما میر افضل خان کے مطابق، علاج اور سہولتوں کی کمی کے سبب بچوں سمیت مریضوں کی اموات ہو رہی ہیں۔

میر افضل خان کا کہنا تھا کہ پانچ لاکھ محصور آبادی میں خوراک، ادویات اور بچوں کا دودھ تک دستیاب نہیں، اور ہفتے میں صرف محدود گاڑیوں کی دوکانواں سے لاکھوں افراد کے لیے ضروریات پوری کرنا ناممکن ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ علاقے کو آفت زدہ قرار دیے جانے کے باوجود محصور عوام کو کسی قسم کی امداد نہیں ملی۔

کرم میں مندوری کے علاقے میں قبائل نے اپنے مطالبات کے حق میں دھرنا جاری رکھا ہے، اور بگن میں جلائے گئے گھروں اور دوکانوں کے متاثرین کو ریلیف پیکج دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ دھرنا مظاہرین نے امن معاہدے کے تحت کرم کو اسلحے سے پاک کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے اور اس وقت تک دھرنا جاری رکھنے کا عزم کیا ہے۔

ضلعی انتظامیہ نے بتایا کہ بگن متاثرین کے لیے آج 11 گاڑیوں پر مشتمل قافلہ روانہ کیا جائے گا، جبکہ امدادی سامان اقوام متحدہ کے اداروں یونسیف، یو این ایچ سی آر اور آئی او ایم کی جانب سے بھیجا جا رہا ہے۔

انتظامیہ کے مطابق بنکرز کی مسماری اور راستوں کو کھولنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں، اور امن معاہدے کے چودہ نکات پر عمل درآمد جاری ہے۔

دوسری جانب ٹل سے بارہ گاڑیوں پر مشتمل قافلہ کرم روانہ کر دیا گیا ہے، جس میں روز مرہ استعمال کی اشیا، سبزیاں، پھل اور بائلر شامل ہیں۔ قافلے کی سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ یہ قافلہ بگن جائے گا اور محصور عوام کے لیے امدادی سامان فراہم کرے گا۔