گورنر خیبرپختونخوا نے ملازمین برطرفی قانون مسترد کرکے اسپیکر کو واپس بھجوا دیا

گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے ملازمین برطرفی قانون مسترد کرتے ہوئے اعتراضات لگا کر واپس اسپیکر کو بھجوا دیا ہے اور ضروری ترامیم کا مشورہ دیا ہے۔

گورنر خیبر پختونخوا نے سپریم کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ کے فیصلوں کی روشنی میں بل پر اعتراض لگائے اور اس میں ترامیم کا مطالبہ کیا ہے ،گورنر کے لگائے اعتراض میں صوبائی حکومت کے بل کو بنیادی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا ۔ساتھ ہی انہوں نے غیر قانونی بھرتیوں کے ذمہ دار افسران کے خلاف کارروائی کی سفارش بھی کی ہے ۔

گورنر نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی اجازت سے بھرتی ملازمین کو بل سے نکالا جائے۔اسی طرح ملازمین کو اپیل کے حق سے محروم کرنا آئین کے آرٹیکل 10 اے کی خلاف ورزی ہے ،ماضی میں کی گئی قانونی بھرتیوں کو کالعدم قرار دینا غیر آئینی ہے۔اس لئے صوبائی حکومت بل پر نظرثانی کرے ورنہ عدالتی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

گورنر خیبرپختونخوا نے شفافیت اور انصاف کے لیے بل میں ترامیم کا مطالبہ بھی کیا ہے ۔ تاکہ صرف ملازمین نہیں، بھرتی کرنے والے افسران بھی جوابدہ ہوں۔

خیبر پختونخوا اسمبلی نے 27 جنوری کو عبوری نگران دور میں بھرتی ملازمین کو نکالنے کے بل کی منظوری دی تھی ۔ جس پر گورنر نے دستخط کرنے کے بجائے واپس بھجوا دیا ہے۔