دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کی مسجد میں دھماکے کی ابتدائی رپورٹ اور خودکش حملہ آور کی تصویر جاری

دارالعلوم حقانیہ میں ہوئے خود کش حملے کی ابتدائی رپورٹ تیار کرلی گئی ہے، خیبرپختونخوا حکومت کو موصول رپورٹ کے مطابق دھماکے میں 4 سے 5 کلو بارودی مواد استعمال ہوا۔

رپورٹ کے مطابق خودکش حملہ آور سیڑھیوں کے قریب موجود تھا، مولانا حامد الحق نماز پڑھ کر نکلے تو حملہ آور نے انہیں نشانہ بنایا، دھماکا جامعہ دارالعلوم حقانیہ کے اندر نماز جمعہ کے دوران ہوا جو کہ خود کش تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دھماکے میں 4 سے 5 کلو بارودی مواد استعمال ہوا، جبکہ ٹارگٹ مولانا حامد الحق ہی تھے۔

سی ٹی ڈی نے مبینہ خودکش حملہ آور کی تصویر بھی جاری کردی ہے، اور حملہ آور کی سر کٹی تصویر کی شناخت پر انعام دینے کا اعلان بھی کیا ہے۔

سی ٹی ڈی کا کہنا ہے کہ حملہ آور کا نام، ولدیت اور سکونت سے متعلق معلومات سی ٹی ڈی کو دیں، جس پر انعام دیا جائے گا، اطلاع 0919212591 اور 03159135456 پر دے سکتے ہیں۔

سی ٹی ڈی کے مطابق حملہ آور کی شناخت دینے والے کو 5 لاکھ روپے انعام دیا جائے گا اور اطلاع دینے والے کا نام صیغہ راز میں رکھا جائے گا۔

دھماکے کا مقدمہ درج
دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں ہونے والے خودکش دھماکے کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق مقدمہ تھانہ سی ٹی ڈی مردان میں شہید مولانا حامد الحق کے زخمی صاحبزادے عبدالحق کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔

سی ٹی ڈی حکام کے مطابق مقدمہ نامعلوم خودکش حملہ آور کے خلاف درج کیا گیا ہے، جس میں قتل، اقدام قتل، دہشت گردی سمیت دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے تحقیقات میں مصروف ہیں اور شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں تاکہ حملے کے ذمہ داروں تک پہنچا جا سکے۔

پولیس اور سیکیورٹی ادارے واقعے کی وجوہات اور پس منظر کا جائزہ لے رہے ہیں، جبکہ علاقے میں سیکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے۔

نوشہرہ میں نماز جمعہ کے دوران دہشت گردی کا واقعہ پیش آیا ہے، دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کی مسجد میں خودکش دھماکے میں مولانا سمیع الحق کے بیٹے مولانا حامد الحق سمیت سات افراد شہید ہوگئے، دھماکے میں 16 افراد بھی زخمی ہوئے۔ حملہ فتنہ الخوارج کے دہشت گردوں نے کیا ۔ پشاور کے تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی، صدر، وزیراعظم، گورنراور وزیراعلیٰ کے پی نے واقعے کی مذمت کی۔

ریسکیو 1122 کے مطابق حقانیہ مدرسہ اکوڑہ خٹک میں دھماکے کی اطلاع ریسکیو کنٹرول روم کو موصول ہوئی، اطلاع ملنے پر ریسکیو ٹیمیں 6 ایمبولینس بمعہ میڈیکل ٹیموں اور فائر ٹیم موقع پر پہنچ گئی۔


انسپکٹر جنرل خیبر پختونخوا ذوالفقار حمید کے مطابق دارلعلوم حقانیہ کی جامعہ مسجد میں ہونے والا دھماکہ خودکش تھا جس میں نائب مہتمیم دارالعلوم حقاںیہ، جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا حامد الحق جاں بحق ہوگئے۔

آئی جی خیبر پختونخوا کا کہنا ہے کہ حملے میں مولانا حامد الحق کو نشانہ بنایا گیا۔ دھماکا نماز جمعہ کے فوراً بعد ہوا۔

واقعے کے عینی شاہدین کے مطابق جمعہ کی نماز کے بعد مسجد کے ہال کے اندر زور دار دھماکہ ہوا۔

آئی جی خیبر پختونخوا ذوالفقار حمید نے کہا کہ حملہ ٹارگیٹڈ تھا، جس میں مولانا حامد الحق سمیت 7 افراد شہید ہوگئے جبکہ دھماکے نتیجے میں سولہ افراد زخمی ہوئے جن میں سے کئی کی حالت تشویشناک ہے۔

لیڈی ریڈنگ اور نوشہرہ کے اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ دھماکے میں مولانا حامد الحق سمیت 7 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔ اس وقت 16 زخمی افراد لیڈی ریڈنگ سمیت مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔


دھماکے کے بعد پولیس نے علاقےکو گھیرے میں لے لیا جبکہ ڈی پی او نوشہرہ عبدالرشید کے مطابق دھماکا خودکش تھا۔

پولیس کے مطابق دھماکا جمعہ کی نماز کی ادائیگی کے بعد مسجد کے مرکزی ہال میں ہوا۔


دھماکے میں جانی نقصان کے خدشے کے باعث نوشہر کے اسپتالوں کے علاوہ پشاور کے 3 بڑے اسپتالوں میں بھی ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔


عینی شاہد کے مطابق دھماکا نماز جمعہ کے بعد دعا کے دوران ہوا، دھماکے سے مسجد کا ایک حصہ متاثر ہوا۔

فتنہ الخوارج اور انکے سر پرستوں کی مذموم کارروائی

سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ دارالعلوم حقانیہ میں خود کُش حملہ فتنہ الخوارج اور انکے سر پرستوں کی مذموم کارروائی ہے، ابتدائی اطلاعات کے مطابق خود کُش حملہ فتنہ الخوارج کے دہشت گردوں نے کیا۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق خود کُش حملے میں مولانا حامد الحق حقانی کو نشانہ بنایا گیا، مولانا حامد الحق حقانی نے گزشتہ ماہ رابطہ عالم اسلامی کے تخت ہونے والی کانفرنس میں خواتین کی تعلیم کے حوالے سے واضح اور دو ٹوک مؤقف اختیار کیا تھا۔


سیکیورٹی ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ مولانا حامد الحق نے خواتین کو تعلیم حاصل کرنے سے روکنے کو بھی خلاف اسلام قرار دیا تھا، اس بیانیے پرمولانا حامد الحق کو دھمکیاں بھی دی گئی تھیں۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق نماز جمعہ کے دوران دھماکہ اس بات کی خمازی کرتا ہے کے فتنہ الخوارج، انکے پیروکاروں اور سہولتکاروں کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں۔

صدر اوروزیراعظم کی مذمت
صدرمملکت آصف زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی۔

صدر اور وزیراعظم شہبازشریف نے زخمیوں کی صحتیابی کی دعا اور زخمیوں کو ہر ممکن طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی۔


وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ بزدلانہ اور مذموم دہشت گردی کی کارروائیاں دہشت گردی کے خلاف عزم کو پست نہیں کر سکتیں، ملک سے ہر قسم کی دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے پر عزم ہیں۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے اکوڑہ خٹک دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے متعلقہ حکام سےواقعہ کی رپورٹ طلب کر لی۔


وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے نوشہرہ اور پشاور کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کرنے کی ہدایت کردی جبکہ انہوں نے دھماکے کے زخمیوں کو فوری طبی امداد دینے کے لیے عملہ الرٹ رکھنے کا حکم بھی دیا۔

علی امین گنڈا پور نے کہا کہ واقعے کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لے کرمکمل رپورٹ پیش کی جائے، دلخراش واقعے میں ملوث عناصر کو سختی سے نمٹایا جائے گا۔

گورنر خیبرپختونخوا
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے نوشہرہ میں مدرسہ حقانیہ اکوڑہ خٹک میں دھماکے پر اظہار مذمت کرتے ہوئے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی۔


اپنے بیان میں فیصل کریم کنڈی نے مولانا حامد الحق حقانی اور دیگر افراد کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ جامعہ حقانیہ اکوڑہ خٹک دھماکا اسلام اور پاکستان دشمن قوتوں کی سازش ہے، صوبائی حکومت کی نااہلی اور ملی بھگت کا خمیازہ نہ جانے کب تک صوبہ بھگتے گا، صوبہ میں دہشت گردوں کو بسانے والے حکمرانوں سے نجات انتہائی ضروری ہے۔

سربراہ جمعیت علماء اسلام کے مولانا فضل الرحمان، مولانا عبدالغفور حیدری، جماعت کے صوبائی امیر عبدالواسع ، قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب احمد خان شیر پاو نے مسجد میں ہونے والے دھماکے پر سخت رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔