بھوجپوری گلوکارہ نیہا سنگھ راٹھور کے خلاف لکھنؤ کے حضرت گنج تھانے میں ایک ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ ان پر سوشل میڈیا پر ایک ’قابل اعتراض‘ پوسٹ کے ذریعے مودی حکومت پر تنقید کرنے کا الزام ہے، جس میں انہوں نے پہلگام دہشت گرد حملے کو حکومت کی انٹیلی جنس اور سیکیورٹی کی ناکامی قرار دیا تھا۔
ایف آئی آر کے مطابق، نیہا سنگھ کا ایک ویڈیو پاکستانی صحافیوں کے ایک گروپ کے ایکس (X) ہینڈل پر ری پوسٹ کیا گیا، جس میں وہ دعویٰ کرتی ہیں کہ وزیر اعظم نریندر مودی اب بہار میں پہلگام حملے کے متاثرین کے نام پر ووٹ مانگیں گے، جیسا کہ انہوں نے مبینہ طور پر 2019 کے پلوامہ حملے کے بعد کیا تھا۔
ایف آئی آر میں الزام لگایا گیا ہے کہ نیہا کی پوسٹس قومی یکجہتی کو متاثر کرتی ہیں اور مذہب و ذات کی بنیاد پر لوگوں کو ایک دوسرے کے خلاف اکسانے کا ذریعہ بن سکتی ہیں۔ مزید یہ بھی کہا گیا کہ نہا سنگھ راٹھور کے ’ملک دشمن‘ بیانات پاکستان میں وائرل ہو رہے ہیں اور وہاں ان کی مودی حکومت پر تنقید کو سراہا جا رہا ہے۔ پاکستانی میڈیا میں ان کے بیانات کو بھارت کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے۔
نیہا سنگھ راٹھور پر ملک اور شعر و ادب سے وابستہ برادری کی عزت کو ٹھیس پہنچانے کا الزام بھی لگایا گیا ہے۔
اپنے 25 اپریل کو پوسٹ کیے گئے ویڈیو میں نیہا نے وزیر اعظم مودی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جو شخص روس-یوکرین جنگ میں مداخلت کر سکتا ہے، وہ اپنے ملک میں دہشت گرد حملہ روکنے میں ناکام رہا۔ انہوں نے حکومت کے حامیوں پر بھی تنقید کی کہ وہ ان سے سوال نہ کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
نیہا نے کہا، ’تعلیم اور صحت جیسے معاملات اب غیر متعلقہ ہو چکے ہیں۔ ملک میں قوم پرستی اور ہندو-مسلم سیاست اپنے عروج پر ہے، پھر بھی لوگ مارے جا رہے ہیں۔‘
انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ ’56 انچ کے سینے‘ کے باوجود لوگ ہلاک ہو رہے ہیں، اور سوال کیا کہ ’کیا میں محمد علی جناح سے سوال کروں؟‘
واضح رہے کہ 2023 میں بھی نیہا کو اپنے مشہور گانے ’یوپی میں کا با- سیزن 2‘ پر پولیس کی جانب سے نوٹس موصول ہوا تھا، جس میں انہوں نے بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی) کی زیرِقیادت اتر پردیش حکومت پر بھی تنقید کی تھی، جو کانپور دیہات میں ایک خاتون اور اس کی بیٹی کی موت پر تھی۔