بھارتی میڈیا نے ایک بار پھر روایتی جھوٹے پروپیگنڈے کا سہارا لیتے ہوئے پہلگام حملے کو ہندوؤں کے خلاف مخصوص کارروائی ظاہر کرنے کی مذموم کوشش کی، تاہم چشم دید گواہوں کے بیانات نے بھارتی میڈیا کے منہ پر طمانچہ دے مارا۔
ذرائع کے مطابق متعصب بھارتی اینکر امیش دیوگن نے اپنے پروگرام میں موقع پر موجود سیاح سے سوال کیا کہ ”آپ نے کیا دیکھا؟ حملہ آور ہندوؤں کو نشانہ بنا رہے تھے نا؟“ مگر سیاح نے دیانتداری سے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ”جو مقامی کشمیری وہاں موجود تھے، انہوں نے زخمیوں اور متاثرین کو محفوظ مقامات پر پہنچانے میں بہت مدد کی۔“
یہ جواب سن کر اینکر امیش دیوگن بوکھلاہٹ کا شکار ہو گیا اور بحث کا رخ زبردستی اس سمت موڑنے کی کوشش کرتا رہا کہ حملہ مخصوص طور پر ہندوؤں کے خلاف تھا، لیکن سیاح نے ایک اور کاری ضرب لگاتے ہوئے کہا کہ ”ہر طبقے سے تعلق رکھنے والے کشمیریوں نے اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر زخمیوں کی مدد کی۔“
دفاعی ماہرین نے اس صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی میڈیا وزیرِ اعظم نریندر مودی کی انتہا پسند پالیسیوں کا ترجمان بن چکا ہے، جو زہر اگلنے اور اقلیتوں کو نشانہ بنانے کے لیے جھوٹی کہانیاں گھڑنے میں ماہر ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پہلگام حملے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج نے روایتی بربریت کا مظاہرہ شروع کر دیا ہے۔ صرف اس واقعے کے بعد دو ہزار سے زائد بے گناہ کشمیریوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے، جبکہ گزشتہ دو دہائیوں میں بھارتی فوج ہزاروں بے گناہ مسلمانوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کر چکی ہے۔
دفاعی مبصرین نے خبردار کیا ہے کہ بھارت، عالمی برادری کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ کشمیری عوام کی قربانیوں اور انسانیت دوستی کو چھپایا جا سکے۔ تاہم سچائی سامنے آ کر جھوٹے پروپیگنڈے کو ہر بار بے نقاب کر دیتی ہے۔